طبیعت خراب ہونے پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے ایکسرے کیے گئے۔فائل فوٹو
طبیعت خراب ہونے پر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے ایکسرے کیے گئے۔فائل فوٹو

شہبازشریف کی نیب میں پیشی۔تحقیقاتی ٹیم سے نوک جھوک

نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہبازشریف سے 2 گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب کے روبرو پیش ہوئے۔

شہبازشریف نے نیب آفس میں 2 گھنٹے سے زائد وقت گزارا، اس دوران انہوں نیب ٹیم کے سوالات کے جواب دیے تاہم دوران سوالات تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن سے معمولی نوک جھوک بھی ہوئی ۔نیب نے شہبازشریف کو 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا ۔

ذرائع کا کہناہے کہ شہبازشریف آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات دیکھ کر حیران رہ گئے،ان سے پانچ مشکوک ٹرانزیکشنزکے بارے میں پوچھا گیا لیکن وہ  جواب دینے میں ناکام رہے۔

باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے شہبازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس کے بعد وہ نیب میں پیش ہونے کیلئے آمادہ ہوئے تاہم اب وہ پیشی کے بعد ماڈل ٹاﺅن میں واقع اپنے گھر واپسی کیلئے روانہ ہو چکے ہیں ۔ ذرائع کا کہناہے کہ کچھ دیر قبل نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن کے ساتھ معمولی نوک جھوک بھی ہوئی ۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف پیشی کے موقع پر شروع میں سخت پریشان تھے تاہم ایک اعلیٰ افسر نے آکران کے کان میں کچھ کہا جس پر ان کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی ۔ نیب ٹیم کی جانب سے پہلے سخت سوالوں کی بوچھاڑ کی گئی لیکن جیسے ہی افسر نے کانوں میں سرگوشی کی اس کے بعد سوالوں کی صورتحال میں بھی نرمی واقع ہوئی لیکن دو گھنٹے تک خوب بحث و مباحثہ کا منظر رہا ۔ذرائع نیب کا کہناہے کہ شہبازشریف اپنے جوابات سے مطمئن نہیں کر سکے۔

ذرائع کا کہناہے کہ شہبازشریف آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات دیکھ کر حیران رہ گئے ، ان سے پانچ مشکوک ٹرانزیکشنز کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ حیران رہ گئے اور جواب دینے میں ناکام رہے۔ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے تقریبا تفتیش دو گھنٹے تک جاری رہی اور وہ اس دوران انویسٹی گیشن ٹیم کو مطمئن نہیں کرپائے ۔ نیب نے شہبازشریف کو دو جون کو دوبارہ طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثاجات کیس میں پہلے بھی 2 مرتبہ طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تاہم انہوں نے اپنے نمائندے کے ذریعے نیب کو دستاویزات جمع کرائی تھیں۔ جس پر قومی احتساب بیورو نے شہباز شریف کو تیسری مرتبہ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب ان کی جانب سے بھیجے گئے جواب سے مطمئن نہیں۔