پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ مغربی اور مشرقی سرحد پرفوج مستعد کھڑی ہے جب کہ بھارت جس طرح کے اقدامات کر رہا ہے اس کو دنیا دیکھ رہی ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخارنے کہا کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر جارحیت کررہی ہے ، بھارت کی جنگ بندی خلاف ورزیاں بڑھتی جارہی ہیں، قوم کا دفاع ہر صورت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر معصوم شہریوں کو شہید کرنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں، بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزام لگائے جارہے ہیں، لانچ پیڈ سے متعلق بھارتی بیانات سراسرغلط اور بے بنیاد ہیں، عالمی مبصرین کو دعوت دیتے ہیں آئیں دیکھیں کہاں ہیں لانچ پیڈز، لائن آف کنٹرول پر پوری اجازت دیتے ہیں عالمی مبصرین آئیں اور دورہ کریں۔
میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی معاملات کو پاکستان سے جوڑ رہا ہے، بھارت کی کوشش ہے کہ اندرونی معاملات سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پرالزامات لگائے، بھارت میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمان کے جو حالات ہیں اس پر دنیا کو توجہ دینی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے حال ہی میں پاکستان کے خلاف اقلیتوں سے متعلق پروپیگنڈا کیا، کرتارپوراور پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک پوری دنیا نے سراہا ہے، امریکا نے اپنی رپورٹ ریلیز کی جس میں پاکستان کی تعریف کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت سے دنیا بخوبی آگاہ ہے، بھارت جس طرح کے اقدامات کررہا ہے اس کو دنیا دیکھ رہی ہے، بھارت کا وطیرہ ہے جب بھی کسی مسئلے میں پھنسے الزام پاکستان پرلگاتاہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مسلح افواج حکومت کے احکامات کو انفورس کرنے میں ہر طرح سے مدد فراہم کر رہی ہے۔ مسلح افواج سول اداروں کے ساتھ بیک اپپ سپورٹ دے رہی ہے۔ مسلح افواج کی طرف سے سول ایڈمنسٹریشن کو انسانی وسائل اورمواد کے وسائل میں مدد کی جا رہی ہے۔
میجر جنرل بابرافتخارنے کہاکہ افواجِ پاکستان نے اپنی ملٹری ہسپتال، لیبز جہاں جہاں سہولیات کی ضرورت ہے فراہم کر دی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ این سی اوسی کا مقصد تمام انفارمیشن کو ایک جگہ اکھٹا کرکے فیصلہ کرنیوالوں کو بھیجنا ہے۔ اس سے ہم زیادہ فوکس ہو سکتے ہیں کہ کہا ں زیادہ توجہ کی ضرورت ہے،چائنا نے ہمارے ساتھ اپنے تمام تجربات شیئرکیے ہیں۔ ایک میڈیکل ٹیم دو ہفتے پاکستان میں گزارکرچلی گئی ہے جبکہ دوسری ٹیم موجود ہے۔ چین کا کردار وبا سے نمٹنے میں بہت مثبت ہے۔ ہم ا ن کے شکرگزار ہیں۔