وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فرازنے کہا ہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقے کو ریلیف دینے کے لیے لاک ڈاؤن میں نرمی کرکے پبلک ٹرانسپورٹ سمیت دیگر چیزوں کومرحلہ وارکھولا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا سےمتعلق کل اجلاس ہوگا جس میں تمام وزرائےاعلیٰ شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سےبچنےکیلیے ہمیں احتیاطی تدابیر پرسختی سےعمل کرنا ہو گا۔
شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ ارکان نے ایک ماہ کی تنخواہ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں تیارشدہ سینی ٹائزرکی برآمدات کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سب کو ساتھ لےکرفیصلہ کرتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ مزدور طبقےکا خیال رکھنے پر زور دیا ہے وہ صرف غریب کی بات کرتےہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات سےمتعلق غور کیا گیا ہے،وزیراعظم عمران خان الیکشن کمیشن کا عمل شفاف چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تھانہ سسٹم سےمتعلق بھی اجلاس میں غور کیا گیا اوران میں ماحول بہتر بنانے کیلیے وزارت داخلہ کو ہدایت جاری کی گئیں، تھانوں کےنظام کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔
شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ نےقومی کمیشن برائےاقلیت کی تشکیل نوکی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ احساس پروگرام کےذریعےمستحقین کی مالی معاونت کی جارہی ہے،موجودہ دورمیں 80لاکھ افرادکامالی معاونت کیلئےاضافہ کیا گیا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ شہبازشریف کی نیب میں پیشی پرن لیگ کوغصہ ہےتو وہ بتائیں کہ کیا آپ لوگ قانون سےبالاترہیں؟
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کولیپ ٹاپ پرمانیٹرنگ کی بجائےعوام کی خدمت کرنی چاہیے اگر انہوں نےلیپ ٹاپ پر ہی کام کرنا تھا تووہ لندن سےبھی کرسکتےتھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کا مائنڈ سیٹ بنیادی طور پر بادشاہت کا ہے، نوازشریف آج لندن میں آرام سےاربوں روپےمالیت کےفلیٹ میں رہ رہےہیں ان کو تومشکل حالات میں پاکستان آناچاہیے۔
شبلی فراز نے کہا کہ پیپلزپارٹی نےروٹی ،کپڑا،مکان کا نعرہ لگایا لیکن آج عوام کواسی سےمحروم کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ اورسندھ کے حالات آج سے50 سال پہلےبہترتھی، سعیدغنی بتائیں کہ پیپلزپارٹی ایک صوبےتک کیوں محدود ہوگئی؟۔