فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ کا ہفتے اوراتوار کو بھی تمام مارکیٹیں کھلی رکھنے کا حکم

سپریم کورٹ نے مارکیٹیں اور کاروباری سرگرمیاں ہفتہ اوراتوارکو بند کرنے کا فیصلہ کالعدم کر دیا ۔ عدالت نے کراچی کی تمام مارکیٹس بھی کھولنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ہفتہ اور اتوار کو بھی ملک کی تمام مارکٹیں کھلی رکھی جائیں جب کہ تمام شاپنگ مالز کو7 دنوں کےلیے کھولنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے لیناچاہتے ہیں بہت سے گھرانے صرف عید پر ہی نئے کپڑے پہنتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کمشنرکراچی کودکانیں اورمارکیٹیں سیل کرنے سے روک دیا چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تاجروں سے بدتمیزی کرنی ہے نہ رشوت لینی ہے دکانیں سیل کرنے کے بجائے ایس او پیز پرعمل کرائیں جو دکانیں سیل کی گئی ہیں انہیں بھی کھول دیں ۔

عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو فوری عدالت طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے بڑے شاپنگ مالز کھولنے کی ہدایات طلب کرلیں۔

کورونا وائرس سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا وبا نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتہ اور اتوار کو نہیں آئے گی؟ کیا حکومتیں ہفتہ اتوار کو تھک جاتی ہیں؟

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کیا ہفتہ اور اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے؟

جسٹس مظہر عالم نے استفسار کیا کہ باقی مارکیٹیں کھلی ہوں گی تو شاپنگ مالز بند کرنے کا کیاجواز ہے؟ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کا بتایا کہ حکومت آج سے شاپنگ مالز کھولنے پرغور کررہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے لینا چاہتے ہیں، بہت سے گھرانے صرف عید پر ہی نئے کپڑے پہنتے ہیں۔ کورونا وائرس ہفتہ اوراتوارکو کہیں چلا نہیں جاتا۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی سے استفسار کیا کہ پشاور میں کتنے شاپنگ مالز ہیں؟ عدالت کو بتایا گیا کہ
پشاور میں کوئی شاپنگ مال نہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ بلوچستان میں کوئی مال نہیں جبکہ باقی مارکیٹس کھلی ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بھی عدالت کو شاپنگ مالز کھولنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

سندھ کی ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہمارکیٹوں میں رش پڑ جاتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عید پر خریداری کے لیے رش تو ہوگا۔ متعدد گھرانے سال میں میٹھی عید اور بکرا عید پرایک جوڑا بناتے ہیں۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ چھوٹے تاجر کو رونا کے بجائے بھوک سے ہی نہ مرجائیں ،وزارت قومی صحت کی رپورٹ اہمیت کی حامل ہے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ جن چھوٹی مارکیٹوں کو کھولا گیا وہ کونسی ہیں؟،کیا زینب مارکیٹ اورراجہ بازار چھوٹی مارکیٹیں ہیں ؟،کیاطارق روڈ اورصدر کاشمار بھی چھوٹی مارکیٹوں میں ہوتا ہے؟۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کا بتایا کہ بڑے بڑے شاپنگ مالز کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ ہے شاپنگ مالز میں 30فیصد لوگ ونڈو شاپنگ کرتے ہیں۔ چھوٹی دکانوں کو کھلا رہنے دیں، ایسا نہ ہو لوگ بھوک سے مر جائیں۔

چیف جسٹس نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ کراچی کی زینب مارکیٹ کو کھول دیں،زینب مارکیٹ غریب پرور مارکیٹ ہے اور وہاں کاروبار کرنے والوں سے رشوت نہ لیں۔

این ڈی ایم کے رپورٹ

سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے نے رپورٹ جمع کرائی جس کے مطابق حکومت کی جانب اس ادارے کیلئے 25.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزارت صحت نے 50 ارب روپے مختص کیے جو تاحال جاری نہیں کیے گئے،ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے این ڈی ایم کو 8 ارب روپے ملے۔ چینی حکومت کی جانب سے 64 کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی

رپورٹ کے مطابق این ڈی ایم اے امداد سامان کی صورت میں وصول کرتی ہے رقم نہیں۔ این ڈی ایم اے آڈٹ کرانے کے لیے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کر چکی ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ تفتان، چمن اور طورخم پر 1200 پورٹ ایبل کنٹینر تیار کیے گئے ہیں۔ تفتان پر 600، چمن 300 اور 300 طورخم کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

تفتان پر1300 ، چمن 900 اور طورخم پر 1200 افراد کو رکھنے کی گنجائش ہے۔ طورخم پر قرنطینہ مرکز کے لیے 300 کمرے تعمیر کر لیے گئے ہیں۔ 1200 اضافی کمرے تعمیر کرنے کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

چمن میں 300 کمروں میں 130 زیر تعمیر ہیں، تفتان میں 600 میں سے 202 تکمیل کے قریب ہیں، لوکل ملٹری اتھارٹی کے مطابق مزید کمروں کی ضرورت نہیں ۔