ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس کا بعد میں اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق ای سی سی نے اقتصادی امور ڈویژن کو جی 20 ممالک سے متوقع ریلیف کیلیے ایم او یو طے کرنے کی اجازت دیدی۔ ای سی سی نے مفاہمتی یادداشت کو کابینہ کی منظوری سے مشروط کردیا
اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ کی عمارتوں کی مرمت کیلیے 36 کروڑ روپے کی تکنیکی گرانٹ منظور کی گئی ہے، رقم سے اسلام آباد اور دیگر شہروں میں عدالت عظمی کی عمارتوں کی مرمت ہوگی۔
ہائوسنگ اینڈ ورکس کو سندھ میں ترقیاتی سکیموں کے لیے 38 کروڑ 36 لاکھ کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ منظورکی گئی ہے، وزارت ہاؤسنگ کو پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کی تنخواہوں کیلیے 29 کروڑ کی گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے، پاکستان انرجی سکوک ٹو پر شرح سود کی ادائیگی کیلیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ای سی سی نے آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کیلیے قائم کمیٹی کے ٹی او آرز بھی منظورکرلیے ہیں، ای سی سی نے وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کے حوالے سے پالیسی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ کمیٹی وزیراعظم کی سربراہی میں خزانہ، تجارت کے مشیروں پر مشتمل ، وزیر منصوبہ بندی اور مشیر تحفیف غربت سمیت 8 افراد پر مشتمل ہوگی۔ کمیٹی فنڈز کے موزوں استعمال اور شفافیت کو یقینی بنائے گی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان میں موبائل فون کی تیاری کے حوالے سے بھی کمیٹی قائم کمیٹی دو ہفتوں میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ای سی سی کو آگاہ کرے گی، ای سی سی نے 50 ارب کے رمضان ریلیف اورپی ایم ریلیف پیکیجز پرعملدرآمد کے جائزے کیلیے حماد اظہرکو جائزہ کا اختیار دیدیا۔
اجلاس کے دوران مشیر خزانہ ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کمرشل قرضوں کی ری فنانسنگ کیلیے رجوع نہیں کرے گا، پاکستان کے پاس کمرشل وعدوں کو پورا کرنے کہلیے وسائل اور ذرائع موجود ہیں۔