ملک میں آج سورج گرہن کے دوران بعض افراد نے توہم پرستی اور اندھے اعتقاد کے باعث اپنے معذور بچوں کو زمین میں گردن تک دبا دیا۔
ان افراد کے مطابق سورج گرہن کے دوران ان کے اس عمل سے ان کے معذور بچے تندرست ہو جائیں گے۔
آج سال کا پہلا سورج گرہن تھا، سورج گرہن کے ساتھ متعدد توہم پرستی کی باتیں جڑی ہوئی ہیں جن پر لوگ اندھا اعتقاد رکھتے ہیں۔
اسی توہم پرستی سے جڑی ایک بات یہ بھی ہے کہ ذہنی معذور بچوں کو اگر سورج گرہن کے وقت کھلے مقام پر مٹی میں دبا دیا جائے تو وہ شفایاب ہو جاتے ہیں۔
اس کام کو انجام دینے کے لیے متعدد ذہنی امراض میں مبتلا بچوں کے والدین مختلف شہروں میں اور کراچی کے ساحل سی ویو پر صبح صادق کے وقت ہی پہنچ گئے، جنہوں نے بیلچوں اور پھاوڑوں کی مدد سے ساحل کی نرم مٹی میں گڑھے کھودے اور اپنے بچوں کو گردن تک دبا دیا۔
ان لوگوں کا ماننا ہے کہ اس عمل سے ان کے بچے شفایاب ہو جائیں گے، تاہم سائنسی طور پر اس کی کوئی توجیہ نہیں ملتی، نہ ہی اس حوالے سے کوئی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی ذہنی معذور بچے نے اس عمل سے شفا پائی ہو۔
معروف فزیشن پروفیسر ریاض احمد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہو سکتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کو گرہن لگنا سائنسی عمل ہے، جو کسی کی زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
اس ضمن میں علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سورج یا چاند گرہن کا کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں، یہ قدرت کی نشانیوں میں سے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ حضور پاکﷺسورج یا چاند کو گرہن لگنے کے دوران نوافل ادا کرتے تھے۔