ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔فائل فوٹو
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔فائل فوٹو

دوسرے ملکوں سے قرضہ مانگا تو مجھے شرم آئی۔وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ملک کیلیے دوست ممالک سے مددمانگی،ملک کے ہسپتال بنانے کیلیے پیسے مانگتے شرم نہیں آئی،شرم تب آئی جب دوسرے ملکوں سے قرضہ مانگا،ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیے قرضہ مانگا۔

وزیراعظم عمران خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہ کہا گیا حکومت کوروناکے پیچھے چھپ رہی ہے،کوروناسے عالمی معیشت کو12 کھرب کانقصان ہوا،دنیاکہہ رہی ہے 100سال کے دوران بڑابحران آیا،کوئی نہیں بتاسکتاکوروناکب ختم ہوگا؟،بتاناچاہتاہوں ہمیں معیشت کس حالت میں ملی،اقتدارسنبھالاتو  معیشت کے برے حالات تھے، اقتدارسنبھالاتو20ارب ڈالرخسارہ تھا،اقتدارسنبھالا تو سب سے بڑامسئلہ مہنگائی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ٹڈی دل معاملے پر31جنوری سے ایمرجنسی نافذکی،انسدادٹڈی دل کیلیے این ڈی ایم اے کواختیارات دیے،ٹڈی دل پاکستان کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے، ٹڈی دل کے خاتمے کےلیے پورازورلگائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ایران اوربھارت سے ٹڈی دل کے آنے کاخدشہ ہے،کوروناکے 26کیسزپرکارروائی شروع کردی تھی، صوبوں نے خودہی کوروناکیخلاف اقدامات کیے۔وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ ہمارے اورنیوزی لینڈ کے حالات مختلف ہیں،ہم نے لوگوں کوکوروناکےساتھ بھوک سے بھی بچاناہے،خدشہ تھالاک ڈاؤن سے مزدورطبقہ متاثرہوگا۔

وزیراعظم نے کہاکہ بھارتی حکومت نے ہمیں دیکھ کرلاک ڈاؤن کیا،خدشہ تھالاک ڈاؤن سے مزدورطبقہ متاثرہوگا،این سی اوسی میں اپنی ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتاہوں،این سی اوسی میں یومیہ بنیادوں پرڈیٹااکٹھاکیاجاتاہے،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں وینٹی لیٹرزسے متعلق ڈیٹانہیں تھا،این سی اوسی نے وینٹی لیٹرزسے متعلق ڈیٹااکٹھاکیا،بھارتی حکومت نے ہمیں دیکھ کرلاک ڈاؤن کیا،نیویارک ٹائمزنے لکھابھارت میں لاک ڈاؤن سے غریب متاثرہوا،بھارت کی سڑکوں پرلوگ مرگئے،ہمیں بھارت جیسالاک ڈاؤن کرنے کاکہاجا رہاتھا، بھارت میں کوروناتیزی سے پھیل رہاہے

انہوں نے کہاکہ قوم کوبتاناچاہتاہوں مشکل مرحلہ ہے،ہمت نہیں ہارنی،ساری دنیاکہہ رہی ہے لاک ڈاؤن سے نقصان ہوا،امریکامیں لاکھوں لوگ مرے اب لاک ڈاؤن کھول رہے ہیں،ترقی یافتہ ممالک لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا،اگلامرحلہ مشکل ہے،احتیاط نہ کی توہسپتالوں پردباؤبڑھے گا،ایس اوپیزپرعملدرآمد کراناسب پرلازم ہے،کوروناکی وجہ سے4ہزاراموات ہوئیں،متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ملک کیلیے دوست ممالک سے مددمانگی،ملک کے ہسپتال بنانے کیلئے پیسے مانگتے شرم نہیں آئی،شرم تب آئی جب دوسرے ملکوں سے قرضہ مانگا،ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے قرضہ مانگا،امریکادورے پرنوازشریف اورزرداری سے کم خرچ کیا،زرداری کے دورہ امریکاپر 13لاکھ ڈالرخرچ ہوئے،نوازشریف کے امریکادورے پر11لاکھ ڈالرخرچ ہوئے،شاہدخاقان عباسی نے7لاکھ ڈالرمیں دورہ کیا،میں نے امریکاکادورہ ایک لاکھ 62ہزارڈالرمیں کیا،کیامقروض ملک کواتنے اخراجات کرنے چاہئیں تھے؟۔

انہوں نے کہاکہ قرضے لیے جاتے رہے اورشاہانہ اخراجات کم نہ کیے،وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات اورعملہ کم کیا،ہم نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا، حکومت سنبھالی تو1200ارب کاگردشی قرضہ تھا،سابق دورکے توانائی منصوبوں کے معاہدوں پرہم پھنس گئے،جواب ان سے مانگاجائے جوایسے حالات پیداکرکے گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے، آج کسی کی جنگ لڑ رہے ہیں نہ ہی کوئی پاکستان کو دوغلا کہتا ہے، ٹرمپ بھی افغانستان میں مدد کے لیے درخواست گزار، بھارتی غرورخاک میں مل چکا ہے۔