زیرہوابازی غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مستردکردی گئی،اسلام آبادہائیکورٹ نے غلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزیرکے بیان سے ملک کانقصان ہواتوایکشن لیناوزیراعظم کااختیارہے۔
قبل ازیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے وفاقی وزیرغلام سرور خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزارکی جانب سے موقف اختیارکیا گیا کہ غلام سرورخان نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ 30 فیصد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں، وزیر ہوابازی نے انکوائری کے بغیر 262 پائلٹس پر جعلی لائسنس کا الزام لگایا،اگرکسی کی ڈگری جعلی تھی تب بھی وزیرکو چاہیے تھا خفیہ انداز میں کارروائی کرتے،ان کے بیان کی وجہ سے پی آئی اے پر یورپ میں فلائٹوں پر6 ماہ کی پابندی لگ گئی ہے۔
درخواست گزارکا مزید کہنا تھا کہ پائلٹس کے جعلی لائسنس کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، وزیراعظم کو غلام سرور خان کو وفاقی وزیر کے عہدے سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں، اسپیکر قومی اسمبلی کو غلام سرور کی نااہلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوانے کی ہدایت کی جائے، درخواست پر فیصلے تک غلام سرور کو فوری کام سے روک دیا جائے۔
ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان غلام سرور کی برطرفی کے لیے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیا کہ عدالت معاملے کی حساسیت کو سمجھتی ہے،اس حوالے سے تفصیلی آرڈر پاس کریں گے۔