چاند کے معاملے پر وزارت سائنس اور رویت ہلال کمیٹی میں اختلافات بڑھ گئے، فواد چوہدری کے ٹویٹ پرچیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ جس شخص کو سائنس کا کچھ نہیں پتا وہ خود کو سائنس کا امام سمجھتا ہے۔
چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ پہلی کے چاند کو دوسری کاکہنا فوادکی جہالت ہے ،حدیث ہے چاندکی 29 تاریخ کو مطلع ابرآلود ہواورچاند نظر نہ آئے تو قمری مہینہ 30 کاپورا کرلو۔
مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ یہ کونسی کتاب میں لکھا ہے کہ چاند کے سائز سے تاریخ کا تعین کیا جائے، فواد صاحب، یہ سائنس اورمذہب دونوں اعتبار سے پہلی کا چاند تھا، قمری ماہ کی 29 تاریخ کو اگرچاند غروبِ آفتاب کے بعد موجود ہے لیکن نظرنہ آئے تو مہینہ 30 کا قرار پائے گا مگراگلی شام تک اس کی عمر24 گھنٹے بڑھ جائے گی اس لیے نسبتا بڑا نظرآئے گا۔
کیا یہ پہلی کا چاند ہے؟عوام خود فیصلہ کرلیں۔ فواد چوہدری
گزشتہ روز وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا ٹویٹر پر ایک تصویر شئیر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا یہ پہلی کا چاند ہے؟ کیا سورج کے غروب ہونے کے بعد اتنی دیر چاند آسمان پر رہتا ہے؟ عوام خود فیصلہ کرلیں۔
فواد چوہدری کی اس ٹویٹ کے بعد صارفین نے دلچسپ تبصرے شروع کر دیے ایک صارف نے لکھا کہ عید مفی صاحب کے حکم سے ہوتی تھی اور آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔
ایک صارف نے لکھا کہ فواد چوہدری سے ہمیں بھی بہت سارے اختلاف ہیں لیکن یہ چاند للکار کر کہہ رہا ہے، میں کل کا طلوع ہوا ہوں۔ جبکہ دوسرے صارف نے مزیدار تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ رویت ہلال کمیٹی کا موقف ہے کہ عام آنکھ سے چاند دیکھ کر فیصلہ کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہے جو کہ یقیناً ایسا ہی ہے تو پھر رویت ہلال کمیٹی ارکان دوربین اور چشمہ کیوں استعمال کرتے ہیں؟۔
ایک صارف کی رائے میں سائنس کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ اگر چاند انتیس تاریخ کو نظر آئے گا تو چھوٹا ہو گا تھوڑی دیر تک نظر آئے گا کیونکہ اس کی عمر کم ہے اگر تیس تاریخ کو نظر آئے گا تو بڑا ہوگا زیادہ دیر تک نظر آئے گا کیونکہ اس کی عمر زیادہ ہے۔ وزارت سائنس کو بھی اگر یہ بات معلوم نہیں ہے تو تعجب ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ بصد احترام، آج ۲۲ جولائی ۲۰۲۰، بمطابق ۳۰ ذیقعدہ بوقت رات ۸ بجے یہ یکم ذی الحجہ کا چاند نہیں بلکہ دوسری تاریخ کا چاند ہے جو ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی کراچی میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے!فیصلے پر نظرثانی کی گزارش ہے، اللہ آپ سے راضی ہو۔ آمین