چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ” یہ عبدالعلیم خان کون ہیں ؟ “ نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے وکیل نے جواب دیا کہ عبدالعلیم خان پی ٹی آئی کے ایم پی اے اور صوبائی وزیر ہیں ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوبائی وزیرعبدالعلیم خان کی نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے سرکاری اراضی پر مبینہ قبضے کے معاملے پر سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الزام ہے کہ ریاست کی زمین پرپرائیوٹ سوسائٹی کو دی گئی ،نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے خلاف لوگوں کو بھی زبردستی بے دخل کرنے کا الزام ہے ۔عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے 13 اگست تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ہاوسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کیلیے ریاستی زمین پر سوسائٹی کو سڑک بنانے کی اجازت کیوں دی ؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ پرائیوٹ سوسائٹی کے اکثریت شیئرزکا مالک کون ہے ؟۔
نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے وکیل نے بتایا کہ پارک ویو ہائوسنگ سوسائٹی کی اکثریتی شیئر ہولڈرعلیم خان کی اہلیہ ہیں ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ عبدالعلیم خان کون ہیں ؟وکیل نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی نے جواب دیا کہ عبدالعلیم خان پی ٹی آئی کے ایم اپی اے اور صوبائی وزیر ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عبدالعلیم خان اتنے بااثر ہیں کہ ریاست نے اپنی زمین پرائیوٹ ہاوسنگ سوسائٹی کو استعمال کیلیے دیدی ؟عدالت کیون نہ یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیجوا دے ؟کیوں نہ معاملے کی تحقیقات کیلیے انکوائری کشمین کی تشکیل کا لکھا جائے ۔
نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ سی ڈی اے نے صرف سڑک بنانے کی اجازت دی جو سوسائٹی نے بنائی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے ریاست کی زمین کیسے دے سکتا ہے ؟چیئرمین سی ڈی اے نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ ایسا کرنا بورڈ کی غلطی تھی ،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی رپورٹ پڑھیں ، قبضہ مافیا کی وجہ سے کرائم ریٹ میں اضافہ ہوا ،یہ عدالت روز کہتی ہے اسلام آباد میں قانون کی حکمرانی نہیں۔