اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیوی کلب کو سیل کرنے کے حکم میں توسیع کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیوی کلب کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ پاکستان نیول فارمز کے وکیل ملک قمر افضل اور نیول چیف کی طرف سے اشتر اوصاف ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے نیول کلب اور نیول فارمز میں آئندہ سماعت تک تعمیرات پر پابندی برقرار رکھی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہاں پر کوئی قانون کی حکمرانی نہیں، عدالت جو پٹیشن اٹھاتی ہے اس میں نظر آتا ہے قانون صرف کمزور کے لیے ہے، نیشنل پارک اور شہر کی ماحولیات کو تباہ کردیا گیا، اس کام کے لیے ریاستی مشینری استعمال ہوتی ہے، سی ڈی اے،ریونیو ڈیپارٹمنٹ، متعلقہ ایس ایچ او سب ملوث ہوتے ہیں، ہر روز ایک نئی پٹیشن آتی ہے کہ قانون پر عمل نہیں ہو رہا، جس کا کھوکھا ہوتا ہے اس کو نوٹس دیے بغیر گرا دیتے ہیں، اگر جو بھی غیر قانونی کام کرے اس کی تعمیرات گرا دیں تو آئندہ کوئی ایسا نہیں کرے گا۔
درخواست گزار زینب جنجوعہ نے کہا کہ نیول فارمز میں عدالت کے روکنے کے باوجود تعمیرات جاری ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہو، یہ وردی کی توہین ہوگی اگر ہم عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
اشتر اوصاف ایڈووکیٹ نے درخواست کی کہ سیلنگ سینٹر کھول کر بوٹس کی سروس کی اجازت دے دی جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ آپ کو صرف مرمتی کام کی اجازت ہو گی۔ کیس کی مزید سماعت ستمبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔