پاکستان افغان عمل امن میں اپنا مصالحانہ کردارادا کرتا آ رہا ہے۔فائل فوٹو
پاکستان افغان عمل امن میں اپنا مصالحانہ کردارادا کرتا آ رہا ہے۔فائل فوٹو

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے افغان طالبان کے وفد کی ملاقات

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان طالبان کے وفد کو افغان امن عمل کو سبوتاژکرنے اور” سپائلرز ” سے متعلقہ ممکنہ خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنانے کیلیے انٹرا افغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے۔

تفصیلات کے مطابق طالبان کے چیف امن مذاکرات کارملا عبدالغنی برادرکی سربراہی میں افغان طالبان کے وفد نے وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کی۔ دورانِ ملاقات ‘افغانستان امن عمل میں حالیہ پیشرفت، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امورپر بات چیت کی گئی۔

افغان طالبان کے وفد نے وزیر خارجہ کو طالبان اورامریکہ کے مابین طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے افغان طالبان کے وفد کو افغان امن عمل کو سبوتاژکرنے اور” سپائلرز” سے متعلقہ ممکنہ خطرات سے بھی آگاہ کیا۔

افغان طالبان کے وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کی طرف سے بروئے کار لائے جانے والی مسلسل کاوشوں اورپر خلوص معاونت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان شروع دن سے یہی موقف اختیارکیے ہے کہ افغان مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل افغانوں کی سربراہی میں، مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان عمل امن میں اپنا مصالحانہ کردار، مشترکہ ذمے داری کے تحت ادا کرتا آ رہا ہے۔ پاکستانی مخلصانہ مصالحانہ کاوشیں 29 فروری کو دوحہ میں طے پانے والے طالبان امریکا امن معاہدے کی صورت میں بارآور ثابت ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ افغان قیادت، افغانستان میں قیام امن کیلیے اس امن معاہدے کی صورت میں میسر آنے والے نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنانے کیلیے انٹرا افغان مذاکرات کے جلد انعقاد کا متمنی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اورافغانستان کے مابین دیرینہ مذہبی، تاریخی اور جغرافیائی اعتبار سے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، افغانستان میں معاشی مواقعوں کی فراہمی، افغان مہاجرین کی باعزت، جلد واپسی اورافغانستان کے معاشی استحکام کیلیے عالمی برادری کو اپنی کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔