پینسلوانیا: اگر آپ خوردبینی دنیا میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ڈھیروں کے حساب سے خردبینی روبوٹ تیار کئے گئے ہیں جن کا عملی مظاہرہ نیچے کی ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
اگرچہ اس سے قبل چلنے والے خردبینی روبوٹ بنائے گئے ہیں لیکن وہ اپنے بل بوتے پر آگے بڑھنے کے قابل نہ تھے۔ تاہم اب یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے مارک مِسکن نے شمسی توانائی سے چلنے والے لاکھوں خردبینی روبوٹس کی ایک کھیپ تیار کی ہے۔
اس کے لیے انہوں نے ایک بالکل نئے طرح کے ایکچوایئٹر بنائے ہیں جو پلاٹینم دھات کی انتہائی باریک پرت سے تیار کئے گئے ہیں۔ اس سے قبل مائیکرومیٹر پیمانے کے ایکچوایٹر بنانے میں کامیابی نہیں مل سکتی تھی۔ یہ باریک ایکچوایٹر مڑتے ہیں تو سادہ روبوٹ آگے بڑھتا ہے۔
چوکور روبوٹ کی پشت پر لگے شمسی سیل اسے توانائی پہنچاتے ہیں۔ روبوٹ لیزر شعاع کے ردِ عمل میں دھیرے دھیرے آگے بڑھتا ہے جسے ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ مارک کہتے ہیں کہ روبوٹ کو آپ جہاں چاہیں گھما پھرا سکتے ہیں۔ ان روبوٹ کو عین سرکٹ بورڈ ڈیزائننگ ٹیکنالوجی کے تحت بنایا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں دس لاکھ روبوٹ تیار کئے گئے ہیں۔
ان میں سے ہر روبوٹ ایک ملی میٹر کے دسویں حصے کے برابر ہے اور اسے دیکھنے کے لیے خردبین کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ اس وقت یہ روبوٹ محض ایک ہی سمت میں آگے بڑھتے ہیں لیکن مارک کے بقول اگلے مرحلے میں انہی روبوٹ پر کئی طرح کے سینسر لگائے جائیں گے جو مختلف کام کرسکیں گے۔ اس کے بعد انہیں پروگرامنگ کے ذریعے خاص کاموں کے لیے بھی کنٹرول کیا جائے گا۔
اب ان کے عملی پہلوؤں پر بات کی جائے تو انہیں انسانی جسم میں طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب خردبینی روبوٹ کی ایک فوج سے بھی بہت طرح کے کام لیے جاسکتے ہیں۔