غیر متوقع بارشوں کے باعث سال 2020 کے سیزن کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں 44 فیصد کی غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
اعداد و شمارکے مطابق 15 ستمبر 2020 تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 10 لاکھ 35 ہزار گانٹھوں کے مساوی کے پھٹی پہنچی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 8لاکھ 17ہزار گانٹھ یا 44 فیصدکم ہے۔
کاٹن جنرز فورم کے مطابق رواں برس اب تک کپاس کی آمد میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ گزشتہ ماہ کے دوران ملک بھر کے کاٹن زونز میں ہونے والی شدید بارشیں ہیں جس کے باعث پھٹی کی آمد میں کمی کا رحجان غاکب ہواہے۔
کاٹن جنرز فورم کے مطابق کپاس کی آمد میں غیر متوقع کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملوں کو اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے کیے وسیع پیمانے پر روئی درآمد کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
کاٹن جنرز فورم کے مطابق 15ستمبر تک پاکستان سے روئی کی 10ہزار 800 گانٹھیں مختلف ممالک کو برآمد بھی کی گئی ہیں جب کہ 15 ستمبر2019 تک پاکستان سے روئی کی 30ہزار725 گانٹھیں برآمد کی گئی تھیں۔
کاٹن جنرز فورم کے مطابق کاٹن سیکٹر کے بیشتر اسٹیک ہولڈرز کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والی کپاس کی مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے بارے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان اعداد و شمارکو مرتب کرتے وقت ملک بھر سے تمام فعال جننگ فیکٹریوں سے ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا جاسکا ہے جس کے باعث کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی نظر آرہی ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ سندھ میں کپاس کی چنائی پنجاب کے مقابلے میں تقریبا 2 ماہ قبل شروع ہوتی ہے لیکن اعدادو شمار کے مطابق پنجاب اور سندھ دونوں صوبوں کپاس کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 44/44 فیصد کم ہے جو کہ بظاہر ممکن نہیں ہے تاہم توقع ظاہر کی جا رہے کہ 30ستمبر کو جاری ہونے والے پیداواری اعداد و شمار میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں خاصی بہتری نظر آئے گی۔