چین نے خلا میں سیارچوں کی مائننگ کا ارادہ کرلیا اور اس سلسلے میں تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلا مائیننگ ربوٹ خلا میں بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
خلا میں انسانی حکمرانی میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے، جہاں متعدد خلائی مشنز کے علاوہ حال ہی میں امریکا نے خلائی فوج ترتیب دینے کے فیصلہ کیا تھا۔
تاہم اب فلکیات میں چین نے امریکا اور روس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایسا اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔
چین نے خلا میں سیارچوں کی مائننگ کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے نومبر 2020 میں ایک مائننگ روبوٹ خلا میں بھیجا جائے گا۔
اس روبوٹ کو بیجنگ کی پرائیویٹ کمپنی اوریجن اسپس نے ’ایسٹرائیڈ مائننگ روبوٹ‘ کا نام دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس مشن کا مقصد سیارچوں پر اپنے پہلے ہی مشن پر مائننگ کرنا نہیں ہوگا تاہم وہ سیارچوں کو روبوٹ کی کان کنی کی صلاحیت جانچنے اور وہاں پر ممکنہ قیمتی وسائل کو جانچنے کا کام کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ معلومات مستقبل میں سیارچوں کی مائننگ کی جانب لے جانے میں معاون ثابت ہوگی۔
نیو-1 کے نام سے یہ چینی اسپیس ایئرکرافٹ چینی لانگ مارچ راکٹ سے خلا میں بھیجا جائے گا۔
چینی کمپنی کے مالک کا کہنا ہے کہ اس روبوٹ کو بھیجنے کا مقصد مختلف کاموں کی تصدیق اور اس کا مظاہرہ کرنا ہے جیسے اسپیس کرافٹ اوربٹل منوور، اسپیس ایئرکرافٹ انٹیلی جنس اور کنٹرول وغیرہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس مشن کی اصل پیش رفت تو قیاس آرائیوں پر مبنی ہے کیونکہ اس سے پہلے کبھی اس جانب ریسرچ کے لیے پیش قدمی نہیں کی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اس کے باعث کھربوں ڈالر کی نئی انڈسٹری کھل سکتی ہے۔