لاہور / اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اشتعال انگیزی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور کے شاہدرہ پولیس اسٹیشن میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں 120 اے اور بی 121 اے اور بی ، 123 اے اور بی ، 124 اے اور بی و دیگر دفعات لگائی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے 30 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ملکی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی۔ نواز شریف کی تقریر مریم نواز اور راناثنااللہ سمیت تمام سیاسی قیادت نے سنی اور اس کی تائید کی، نواز شریف بھارتی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ۔ ان کی تقاریر کا مقصد پاکستان کو غنڈہ ریاست قرار دلانا ہے۔نواز شریف کی تقریر سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کی درخواست مسترد کردی۔ درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، درخواستگزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نے اپنی 20 ستمبر کی تقریر میں ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ اس سے درخواست گزار کا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے، سیکورٹی ادارے موجود ہیں اس ملک میں ایک پارلیمنٹ بھی موجود ہے، عدالت کو سیاسی نوعیت کے معاملات میں کیوں ملوث کرنا چاہتے ہیں؟ کیا پیمرا کا کوئی قانون موجود ہے؟ جب پیمرا نےنوٹس بھیج رکھا ہے تو آپ یہاں کیوں آگئے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی۔
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ نواز شریف کی تقاریر پر پابندی عوامی اہمیت کا مقدمہ نہیں، نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کے لیے ہائیکورٹ کی مداخلت درست نہیں، جب قانون میں متبادل طریقہ کار موجود ہو تو عدالت براہ راست مداخلت نہیں کرسکتی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی گوجرانوالہ میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔