کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سنگل ٹریژری (ایک اکاؤنٹ) سے متعلق نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاق کی تمام وزارتوں، ڈویژنز، ملحقہ شعبہ جات اور ماتحت دفاتر کو کمرشل بینکوں میں سرکاری اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ تمام وزارتیں اور محکمے کمرشل بینکوں سے رقوم کو اسٹیٹ بینک کے سنٹرل اکاؤنٹ میں منتقل کریں۔ تمام کمرشل بینک 7 دن کے اندر بینک اکاؤنٹ بند کرنے کی کارروائی کریں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق کمرشل بینکوں میں رکھی گئی وفاقی وزارتوں اور محکموں کی رقوم ایک ہزار400 ارب روپے سے زائد ہے۔ وفاقی اداروں کی رکھی رقوم مجموعی کھاتوں کا 9 فیصد ہے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اگست میں بتایا تھا کہ مالی سال 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 78 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس کرنٹ اکاؤٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.1 فیصد رہا۔ مالی سال 2019 کے اختتام پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13ارب 43 کروڑ ڈالر تھا جو کہ جی ڈی پی کا 4.8 فیصد بنتا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان کے مرکزی بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی سے بینک کے ذخائر کم ہوکر 12.70 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔ بیان کے مطابق 11 ستمبر تک مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 12 ارب 82 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (آمدن اور اخراجات کے درمیان فرق) ختم ہوگیا تھا اور کرنٹ اکاؤنٹ 424 ملین ڈالر سرپلس میں چلا گیا تھا۔ جولائی 2019 میں کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 613 ملین ڈالر تھا اور جون 2020 میں کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 100 ملین ڈالر تھا۔
اسی طرح جولائی 2020 میں برآمدات کی شرح نمو 19.7 فیصد رہی اورجولائی کے مہینے پاکستانیوں نے2 ارب 76 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی رقم بھیجی جو کہ ملکی تاریخ میں بھیجی جانے والی ایک مہینے میں سب سے زیادہ رقم ہے۔