اسلام آبادہائیکورٹ نے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کیس پرفیصلہ محفوظ کرلیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نادرااپنے اختیارات کاغلط استعمال کررہاہے،عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرسکتی ۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کونسے کیسز میں شہریت ناہونے کی بنا پر شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ،وکیل نے کہاکہ حافظ حمد اللہ کاشہریت کی بنیاد پربلاک کیے گئے شناختی کارڈ کا کیس ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ حافظ حمد اللہ صاحب کابیٹا توابھی ملٹری اکیڈمی سے پاس آﺅٹ نہیں ہوا؟ کیاحافظ حمد اللہ کی شہریت پرکسی کو کوئی شک ہو سکتا ہے، وکیل نادران نے کہاکہ شناختی کارڈ رپورٹس پر بلاک نہیں کرتے، پہلے بلا کر پوچھا جاتا ہے ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ نادراکس حیثیت میں بلاتا ہے نادرا کے پاس تو یہ اختیار ہی نہیں،وکیل نادرا نے کہاکہ نادراشہری کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کرتا ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ جب اختیار ہی نہیں تو نادراانہیں شوکاز نوٹس کیوں جاری کرتا ہے،حمد اللہ صاحب تو پارلیمنٹ کے رکن رہ چکے ہیں ،چیئرمین نادراکوبھی معلوم ہوگا۔
عدالت نے کہاکہ یہ تو ایلیٹ کلاس سے ہیں،نادراعام آدمی کے ساتھ کیاکرتا ہوگا،ہم اس معاملے کو ایک ہی بارطے کرینگے کہ آئندہ ایسا نہ ہو، کیا نادراکومعلوم ہے کہ ان کے اس اقدام کے اثرات کیاہوتے ہیں ۔
عدالت نے کہاکہ نادرااس طرح کسی شہری کے بنیادی حقوق چھین لیتا ہے ،حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ کسی بنیاد پربلاک کیاگیا ،وکیل نے کہاکہ حافظ حمد اللہ کے خلاف ایک شکایت آئی تھی ،چیف جسٹس نے کہاکہ کیانادرا آنکھیں بند کرکے شناختی کارڈ بلاک کردیتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نادرااپنے اختیارات کاغلط استعمال کررہاہے،عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرسکتی،عدالت نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔