سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے رویے سے کرپشن کے خلاف مہم کو شکست ہو رہی ہے۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد یونین کونسل روات کے سابقہ سیکریٹری جاوید چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔عدالت نے نیب کو ملزم کی پلی بارگین درخواست پر ایک ماہ میں فیصلے کی ہدایت کردی۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ کیس میں دیگر چار ملزمان ہیں جنہیں نیب نے گرفتار نہیں کیا اور صرف ایک ملزم کو ہی گرفتار کیا گیا، نیب ملزمان میں تفریق کرتا ہے۔
جسٹس قاضی محمد امین نے اسپیشل پراسیکیوٹر نیب سے دیگرملزمان کو گرفتار نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ کیس میں دیگر 4 ملزمان سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) پاس اسسٹنٹ کمشنرز ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔
جسٹس قاضی محمد امین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ سی ایس ایس والے ملزمان نہیں؟ کیا سی ایس ایس کرنے والے قانون سے بالا تر ہوگئے ہیں، نیب کے اسی رویے کی وجہ سے کرپشن کے خلاف مہم کو شکست ہو رہی ہے، کیا اس طرح ملک سے کرپشن ختم ہوسکتی ہے، نیب سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم نہ سمجھے، نیب کے تفریقی رویے سے کم از کم میں تو خوش نہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کردی۔