موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کامعاملہ مزید الجھ گیا ہے۔
عابدملہی کی گرفتاری کے گواہ خالد بٹ نے پولیس کے مؤقف کی تائید میں بیان دیا ہے۔
خالد بٹ کاکہنا تھاکہ پولیس نے بہت محنت اورکاوش سے عابدکوگرفتارکیا، اس سلسلے میں پولیس اہلکار کئی روز سے عابد کےگھر کے قریب موجود تھے۔
خالد بٹ کے مطابق عابد والد سے ملنے آیا تو پولیس والوں نے اسے قابو کرلیا،عابد کی گرفتاری کے دوران پولیس نے 2 فائر بھی کیے، پولیس اہلکاروں نےکہاکہ ان کے پاس گاڑی نہیں میں اپنی گاڑی میں عابد کو تھانے پہنچاؤں جس پر عابد کو میں نے اپنی گاڑی میں تھانے پہنچایا۔
خیال رہےکہ موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو واردات کے ایک ماہ اور 3 دن بعد 12 اکتوبر کو لاہور کے نواحی علاقے مانگا منڈی سےگرفتار کیاگیا تھا۔
پنجاب پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری میں پنجاب پولیس کی دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی معاونت کی اور سائنٹیفک طریقے بھی استعمال کیے گئے اور آئی جی پنجاب انعام غنی کا بھی کہنا ہے کہ ملزم عابد کو حکمت عملی سے گرفتار کیا گیا جب کہ ملزم کے والد اکبر ملہی نے دعویٰ کیا ہےکہ عابد نے خودگرفتاری دی ہے۔
اکبر ملہی کے مطابق اس نے پولیس کے زیر حراست اپنے بچوں، بہو اور رشتہ داروں کو چھڑانے کے لیے عابدکو پولیس کے حوالے کیا ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ پولیس نے عابد کو خود گرفتار کیا۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ملزم کی گرفتاری پر پولیس کے لیے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔
جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ کی جانب سے 50 لاکھ روپے انعام کا نوٹس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ پولیس کا کام ہی ملزموں کو پکڑنا ہے اگر پولیس یہ کام نہیں کرے گی تو کیا کرے گی؟