جرمنی سے تعلق رکھنے والی ایک معمر خاتون دوسری بار کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کر گئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس موت کے بعد یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ ہمارے جسم کا مدافعتی نظام کب تک کورونا وائرس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟
سی این این کے مطابق خاتون ہڈیوں کے سرطان کا علاج بھی کروا رہی تھی اور اس کے باوجود کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے جسم میں درکار قوت مدافعت بھی موجود تھی۔
اس عورت کو سب سے پہلے رواں سال کے آغاز میں کھانسی اور بخار کی شکایت پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اس کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا۔ پانچ دن بعد کورونا کی علامات ختم ہونے پر مریض کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔
تقریباَ دو ماہ بعد اس کو دوبارہ بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری محسوس ہوئی۔ کورونا ٹیسٹ کروانے پر معلوم ہوا کہ انہیں ایک بار کورونا وائرس ہوگیا ہے اور اس کے خون میں وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی اینٹی باڈی سیل نہیں تھا۔
میڈیکل رپورٹس کے مطابق دوسری بار کورونا وائرس ہونے کے آٹھ دن بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا کہ دونوں بار کورونا وائرس کا جینیاتی نظام مختلف تھا۔
دنیا میں کئی لوگوں کو دوبار کورونا وائرس ہو چکا ہے لیکن ایسا ہونے سے کی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔ جرمن خاتون پہلی مریضہ ہیں جس کی موت دو بار کورونا میں مبتلا ہونے سے ہوئی۔