سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

جسٹس قاضی فائزنے وزیراعظم کو صحیح نوٹس دیا۔لاہور ہائی کورٹ

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزنے وزیراعظم کو صحیح نوٹس دیا، ہم بھی انہیں نوٹس جاری کرینگے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے کرتارپور سڑک کی تعمیر سے متعلق شکرگڑھ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، شکرگڑھ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ہائیکورٹ بار کے صدر نصراللہ وڑائچ اوردیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ یہ کرتارپور پراجیکٹ وفاقی حکومت نے کیسے بنایا، مذہبی عقیدت مند اگر لاہور سے کرتار پورجانا چاہیں تو سڑک کی حالت ہی خراب ہے، آپ نے کوئی نئی جگہ تو نہیں بنائی یہ تو مذہبی جگہ ہے اور ہمیشہ سے ہے، آپ نے تو عقیدت مندوں کو سہولت دینی تھی، یہ پتہ کرکے بتائیں کہ یہ پراجیکٹ وفاقی حکومت نے کیسے لے لیا، کیا وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو فنڈز ٹرانسفر کیے تھے، آپ کمیونیکیشن سے ہیں آپ کو معلوم ہوگا۔افسر کمیونیکشن ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے آئینی معاملات میں مداخلت کررہی ہے، اس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے صحیح نوٹس دیا ہے، ہم بھی وزیراعظم سمیت دیگر کو صوبائی حکومت کے معاملات میں دخل اندازی پر نوٹس جاری کرینگے، یہ تو حکومت کا سب سے بڑا لطیفہ ہوگیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اربوں روپے یہاں وزیراعظم اور وزیراعلی اپنے ضلع پر خرچ کررہے ہیں، یہ قومی مفاد کی سڑک ہے لیکن یہاں خرچ نہیں کررہے، یہ باتیں تین مہینے سے آپ کی سمجھ میں نہیں آرہیں آج کھل کر کرنی پڑی ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔