سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ 2018 میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی درخواست کی تھی اور ملاقات میں انہوں نے معیشت پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
نجی ٹی وی کے اینکر پرسن نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ آپ کی آرمی چیف سے ملاقات کب ہوئی تھی۔ انہوں نے جواب دیا کہ یہ ملاقات 2018 میں ہوئی تھی جس میں ان کے ساتھ مفتاح اسماعیل اور خواجہ آصف بھی شامل تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’عام انتخابات کے بعد نومبر 2018 میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی درخواست پر ہماری میٹنگ ہوئی۔ وہ معیشت کی صورتحال پر بات کرنا چاہتے تھے۔ چونکہ ہم حکومت میں رہ چکے تھے۔ ان کو کچھ پہلوؤں پر تشویش تھی۔ جو آئی ایم ایف کا معاملہ تھا اور کچھ دیگر باتیں بھی تھیں جن کا تفصیل سے ذکر کرنا مناسب نہیں ہے۔ میں خواجہ آصف اور مفتاح اسماعیل آرمی چیف سے ملے تھے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’آرمی چیف کو خدشہ یہ تھا کہ معیشت درست سمت میں نہیں جارہی۔ مہنگائی کے خدشات تھے جو اس وقت بڑھ رہی تھی۔ ان کو روپے کی قدر میں گراوٹ پر بھی تشویش تھی۔ وہ ہم سے جاننا چاہتے تھے کہ ہم نے معیشت کو کیسے سنبھالا۔ کیا نہیں کیا اور کیا کرنا چاہیے۔ بڑی سیر حاصل اور لمبی گفتگو ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بھی ملاقات میں اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ جس طرح تحریک انصاف کی حکومت معیشت چلارہی ہے اس سے معاملہ بہت خراب ہوجائے گا۔ ہمارا خیال تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسی کے منفی اثرات سامنے آنے میں 3 سال لگ سکتے ہیں۔ مگر ہمارے خدشات 6 ماہ میں سچ ثابت ہوگئے۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام اس حکومت سے چھٹکارا چاہتے ہیں کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوام مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر چیز کا تجربہ کیا گیا ہے۔ حکومت کا ہائبرڈ ماڈل آخری تجربہ تھا۔ اب ملک کو آئین کے مطابق چلانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ملک کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ تجربات چھوڑ کر ملک کو آئین کے مطابق چلائیں جیسا کہ دنیا کرتی ہے۔ ہم ایسی ہر طاقت کو چیلنج کریں گے جو آئین کے مطابق کام نہیں کرتی ہے۔ حزب اختلاف کی حکومت کے خلاف تحریک سے ملک میں حقیقی تبدیلی آئے گی۔