وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سارے ڈاکو اکٹھے ہو جاتے ہیں کہ ان کو این آر او دے دیں، ان کو این آراو دے دوں تو زندگی آسان ہو جائے گی، این آر او دینے سے ہم بھی 4 سال پارلیمنٹ میں آرام سے تقاریرکرسکیں گے، ان کو این آراو دینا بظاہر آسان مگر تباہی کا راستہ ہے، مشکل فیصلے ہی آپ کوآگے لے جاتے ہیں۔
نسٹ یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا نسٹ نے بڑی بنیادی چیز تیار کی، نسٹ نے موقع دیا کہ غریب مریضوں کا علاج کرسکیں، دنیا میں سب سے زیادہ لوگ امراض قلب سے مرتے ہیں،اپنے سٹنٹ بنانا بہت اچھا فیصلہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا پہلے ذہن میں تبدیلی آتی ہے پھر نظام تبدیل ہوتا ہے، قومیں طے کرتی ہیں کہ جانا کدھر ہے، بدقسمتی سے اداروں میں باہمی تعاون کا فقدان ہے، ہمارا وژن دھندلا چکا ہے، جتنا بڑا وژن ہوگا اتنی مشکلات آئیں گی، انسان برے وقت میں سیکھتا ہے، ڈالر کی کمی کے باعث ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، ملکی ترقی کیلئے ڈالرآنے چاہیئے نہ کہ باہر جانے چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا چین نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ان کا ملک ترقی کرتا گیا، ترکی کو بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، اردوان نے ترکی کو تبدیل کر دیا، انہوں نے ایکسپورٹ بڑھائی، اردوان نے کہا ہماری 3 ترجیحات ہیں برآمدات، برآمدات اور برآمدات، 60 کی دہائی میں پاکستان کی سمت درست تھی، ترقی کے سفر میں منزل اور سمت کا تعین ضروری ہے، حکومت سنبھالی تو برآمدات کے مقابلے درآمدات زیادہ تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک غلط سمت میں نکلا ہوا ہے، ایک ملک کاٹن فروخت کر کے ترقی نہیں کرسکتا، کوئی ملک ملائیشیا کی طرح صرف ربڑ اور ٹین بیچ کر ترقی نہیں کرسکتا، سرمایہ کاری نہیں ہوگی تو ملک آگے کیسے بڑھے گا، پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ تارکین وطن ہیں، اوورسیز پاکستانی ملک کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں، مائنڈ سیٹ بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسا ماحول بنانا ہوگا کہ اوورسیز پاکستانی واپس آئیں۔
عمران خان کا کہنا تھا اللہ نے انسان کو علم دیا ہے، علم طاقت ہوتی ہے، سپورٹس میں انسان جدوجہد کرنا سیکھتا ہے، کسی ملک کیلiے ایشین ٹائیگر بننا کوئی وژن نہیں ہونا چاہیے، کیا آپ ایشین ٹائیگر بننا چاہتے ہیں ؟ پیسہ بنانا بہت چھوٹا وژن ہے، اپنی سوچ چھوٹی نہ رکھیں، پیسہ بنانا سب سے چھوٹی سوچ ہے، ہم سمجھتے ہیں پیسہ ہوگا تو خوشی ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنی صلاحیتوں کو سمجھ نہیں پاتے، خوشی تب آتی ہے جب روح خوش ہوتی ہے، خوشی اللہ تعالیٰ کے بتائے راستوں سے جڑی ہے، شوکت خانم کا دروازہ جب پہلی بار کھلا تو مجھے بے انتہا خوشی ہوئی۔