وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد مکس اچار پارٹی ہے، بارہ مصالحوں والی چارٹ تو سنی، گیارہ مصالحوں والی مکس اچار پارٹی اب سن رہے ہیں، اس مکس اچار پارٹی میں اقربا پروری، منی لانڈرنگ کے مصالحے بھی ہیں، ان گیارہ مصالحوں میں جعلی ٹی ٹی کی دار چینی بھی ہے، اس میں جعلی اکائونٹس کے لونگ بھی ہیں، یہ مصالحے بڑے تیکھے ہیں، پہلے ہی ان مصالحوں نے پاکستان کی معیشت اورعوام کے معدوں کو السراورکینسرکیا ہوا،اگر مزید تیکھے مصالحے استمعال کئے تو پاکستان کی معیشت کا معدہ خراب ہوگا۔
فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا اپوزیشن جلسے پرایک ارب 3 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے، پہلا سوال ہے کہ یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے ؟ کورونا کے حوالے سے صورتحال سب کے سامنے ہے، پنجاب کے 2 وزرا کو کورونا ہوگیا ہے، حساس معاملے پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں، ایس او پیز اور شرائط کے ساتھ اپوزیشن کو جلسے کی اجازت دی، یہ 2 لاکھ روپے ماسک پر بھی خرچ کر دیں، دیکھتے ہیں یہ کورونا ایس او پیز پر کس قدر عمل کرتے ہیں۔
دوسری جانب شہبازگل نے کہا ہے کہ حکومت جلسہ کے شرکا کو پانی، ماسک اور سینی ٹائزر مہیا کرے گی، حکومت کورونا سے بچاؤ کے اقدامات ہر صورت کرے گی۔
ادھر فواد چوہدری نے کہا اپوزیشن نے گوجرانوالہ اسٹیڈیم بھرنا تھا، انہوں نے آدھا سٹیڈیم چھوڑ کر سٹیج لگایا، پہلے ہی گنجائش 30 ہزار تھی جواب 20 ہزار رہ گئی، اتنی جماعتیں مل کر بھی ناکامی کے خوف کا شکار ہیں، یہ عمران خان ہی تھے جنہوں نے مینار پاکستان کا گراؤنڈ بھر دیا تھا، ان سب سے مل کر بھی اس کا آدھا نہیں ہونا۔