رپورٹ عمران خان
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل میں پی آئی اے کرپشن کیس میں گرفتار ہوئے والے سابق ایم ڈی اعجاز ہارون اور سابق ایچ آر ہیڈ حنیف پٹھان کے حوالے سے تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کی دونوں نے دیگر افسران کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور پر ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے سلیم سیانی کا تقرر کیا جنہیں مجموعی طور پر 21 لاکھ ڈالرز سے زائد یعنی 30 کروڑ روپے سے زائد کی مراعات حاصل رہیںں، ایف اے سندھ کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ کی ہدایات پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عبد الرؤف شیخ کی زیر نگرانی زیر نگرانی تحقیقات میں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی میں آج دونوں سابق افسران اعجاز ہارون اور حنیف پٹھان کو گرفتار کرکے مقدمہ الزام نمبر 2020/21 درج کرکے مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر احمد کے مطابق ملزمان کو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی تعیناتیوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر عبد الرؤف شیخ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ دونوں ملزمان نے ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر 2009 میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر سلیم سیانی کی تقرری کی تھی، سلیم سیانی کی تقرری پی آئی اے ہیومن ریسورس کے برخلاف کی گئی تھی۔
امت کو موصول ہونے والی مقدمہ کی کاپی کے مطابق سلیم سیانی کو 20 ہزار ڈالر کی بھاری تنخواہ پر تعینات کیا گیا تھا جب کہ دیگر مراعات میں مکمل میڈیکل کورنگ، 5 اسٹار ہوٹل کے کمرے اور پی آئی اے کے خرچے پر فیملی کو دبئی میں رہنے کی مراعات بھی حاصل تھیں.
سلیم سیانی کی تنخواہ میں ہر سال 7 فی صد اضافہ بھی کیا جاتا تھا۔دیگر مراعات میں اغوا کے بعد تاوان کی مد میں 10 لاکھ ڈالر کی انشورنس اور معذوری یا اچانک موت پر بھی 10 لاکھ ڈالر کی انشورنس شامل تھی، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دیگر مراعات میں ہر سال 3 ماہ کی اضافی تنخواہ بھی شامل تھی۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق اس کیس میں پی آئی اے کے دیگر ملوث افسران کی گرفتاری کے لئے کارروائی جاری ہے جلد ہی مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔