پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کراچی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے ہم نے تحریک کا آغاز کیا اور آپ نے ہمارا خلوص سے ساتھ دیا۔اٹھارہ اکتوبر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہناتھا کہ ہمیں دھمکیاں دی گئیں، ہم نہ دھمکیوں سے مرعوب ہوئے نہ لالچ سے مرغوب ہوئے۔ ہم آج علی العلان کہتے ہیں کہ ہم یذید کی بیت کرنے کو تیار نہیں۔
فضل الرحمن نے کہا کہ موقع ملا کتھ پتلی صاحب آج بوٹ پالش کرنے کے لیے آیا، جب موقع ملتا ہے کوئی نہ کوئی بونگی ماردیتا ہے۔ وہ کہنا کیا چاہتا ہے کہ رات کو بارہ بجے اس نے باجوہ صٓاحب کو فون کیا اور کہا کہ مجھے جتوادیں انہیں یہ نہیں پتہ کہ کیا کہہ رہا ہے کہ وہ خود باجوہ صاحب کا دفاع کررہا ہے۔ ہم جنرل قمر باجوہ کا احترام کرتے ہیں لیکن ان سے کہتے ہیں کہ آپ اپنے ساتھیوں کی طرف بھی تو دیکھیں۔
فضل الرحمین نے کہا کہ ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم دھاندلی کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو تسلیم کریں۔ پی ڈی ایم کا مقصد آزاد جمہوری فضا کو بحال کرنا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ دنیا بھر میں ریاست کی بقا و دارومدار اقتصادی اور معاشی قوت پر ہوتا ہے، جب معیشت کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوجاتا ہے۔ آج جو لوگ یہاں بیٹھے ہیں وہ ملک کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ہم اپنی عزت نفس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یہ ممکن نہیں ہم اس حکومت کو تسلیم کرلیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے والوں کا خواب 30 لاکھ لوگوں کو بیروزگار کرنے پر ختم ہوا۔ نوجوانوں کو سوچنا چاہیے کہ ایسے شخص پر اعتبار کیسے کیا جائے۔
پچاس لاکھ مکانات کی بات کرنے والوں کو مکانات کیا ملتے، کراچی میں پچاس ہزار گھر گرادیے گئے۔ آپ کو بے گھر کرنا آتا ہے گھر دینا نہیں آتا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ ان میں عقل نہیں ان میں صلاحیت نہیں ہے۔آج ایک غریب آدمی کی قوت خرید جواب دے سکے وہ اس قابل نہیں رہا کہ وہ اپنے بچوں کے لیے راشن خرید کر لاسکے۔ بچوں کو سڑکوں پر لاکر برائے فروخت کا بورڈ لگایا جاتا ہے۔ بچوں کو قتل کیا جارہا ہے، یہاں تک ہمارا ملک پہنچ گیا ہے۔ انقلاب کبھی امیر طبقہ نہیں لایا غریب طبقہ ہی انقلاب لایا کرتا ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ آپ نے کشمیر کا سودا کردیا۔ اب آپ پاکستان میں پانچواں صوبہ بنانا چاہتا ہیں۔ کیا آج کشمیرکا معاملہ آپ نے ختم کردیا۔ آپ کہتے ہیں کہ اپوزیشن والے مودی کو خوش کررہے ہیں، خوش تو آپ نے کیا جب آپ نے کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑنے والے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو غدار قرار دیا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی نے ملک کو بربادی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔
فضل الرحمن نے کہا کہ اگر آپ محترم ہیں اگر ملک کا کوئی ادارہ محترم ہے تو ہم بھی محترم ہیں پاکستان کے عوام بھی محترم ہیں۔ فوج ہماری آنکھوں کی پلکیں ہے، پلکیں اپنی حدود میں رہیں تو اچھا ہے اگر اپنی حد نے نکل کر آنکھ میں آجائیں تو تکلیف دیتی ہیں اور پھر اس تکلیف کے نتیجے میں آنسو اسے باہر بکالنے کے لیے نکلتے ہیں۔