ن لیگ کی نائب صدر مریم نوازشریف اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر گزشتہ رات پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت کے بعد کراچی کے مقامی ہوٹل میں قیام پذیر تھے کہ پولیس نے آج صبح سویرے چھاپہ مار کر کیپٹن صفدر کو مزار قائد کے تقدس پامالی کیس میں حراست میں لے لیا جس کے بعد سے سیاسی درجہ حرارت عروج پر پہنچ چکا ہے اور حیران کن دعوے کیے جارہے ہیں ۔
اس معاملے پر سینئر صحافی سلیم صافی نے بھی خاموشی توڑی دی اورتبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ” آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو زرداری بلوچ سندھی ہیں،مریم نوازان کی مہمان تھیں۔ان کی حکومت میں ا ن کے کمرے کاتوڑاجانا معمولی واقعہ نہیں ، سندھی اوربلوچ غیرت کاتقاضاہے کہ آج ہی سندھ اسمبلی توڑکرحکومت چھوڑدی جائے۔جب تک جعلی اسمبلیوں اور جعلی حکومتوں کا حصہ ہوگی ، تب تک اپوزیشن کو بھی جعلی سمجھا جائے گا۔“
اس سے قبل سینئر صحافی حامد میرنے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”سندھ حکومت نے ن لیگ کی رہنما محمد زبیرکو بتایاہے کہ آئی جی سندھ کو رینجرزکی جانب سے صبح چار بجے مبینہ اغواکیا گیا اوراس کے بعد انہیں سیکٹر کمانڈر کے دفتر لایا گیا جہاں ایڈیشنل آئی جی پہلے سے ہی موجود تھے ، سیکٹر کمانڈر کے دفتر میں ان پر کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے وارنٹس جاری کرنے کیلئے دباﺅ ڈالا گیا ۔“
سینئر صحافی کامران خان نے بھی ٹویٹر سنبھالا اوردعویٰ کیا کہ ”پی ڈی ایم اندرونی کھیل شروع مریم بی بی آئندہ سندھ آنے کی دعوت سوچ کر قبول فرمائیں ،ناقابل تردید ذرائع بتاتے ہیں کہ آئی جی سندھ مشتاق مہر ہنستے کھیلتے کیپٹن صفدرکی گرفتاری کے تمام مراحل میں اپنے سینئر اہلکاروں کے ساتھ شریک رہے، اغوا وغیرہ کی کہانی مریم بی بی کی تسلی کے لیے ہے۔“