احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی نیب کی درخواست مسترد کردی اورجوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت کے رو برو پیش کیا گیا،شہبازشریف کو احتساب عدالت کے جج جوادالحسن کی عدالت میں پیش کیاگیا،نیب نے شہبازشریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی،وکیل امجد پرویزکے موجود نہ ہونے پر شہبازشریف نے خود دلائل دیے۔
شہبازشریف نے کہاجو سوالنامے دیے وہ دوبارہ دے دیے،ان کے جواب دے چکا ہوں ،جو ریفرنس کاحصہ ہیں ،شہبازشریف نے کہاکہ پورے ہفتے میں صرف15 منٹ مجھ سے تفتیش ہوئی ،ان 15 منٹوں میں وہی سوال کیے جو پہلے کیے ،نیب والے تو سوالنامہ دے کر اٹھ کر جا رہے تھے میں نے انہیں روکا۔
شہبازشریف نے دعویٰ کیا مجھے نیب کی حراست میں 85 روز ہوگئے ہیں ،شہبازشریف کے بیان پر نیب کے تفتیشی افسران حیران رہ گئے ،شہبازشریف نے کہا کہ اس سے پہلے بھی نیب کے عقوبت خانے میں رہ چکا ہوں،21 روز یہ ملا لیں تو 85 دن بن جاتے ہیں۔
نیب تفتیشی افسرنے کہاکہ شہبازریف کو سوالنامہ دیا،شہبازشریف نے کہاکہ اگر میں جواب نہیں دوں گا تو میرانقصان ہوگا،شہبازشریف نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ بات عدالت کہہ چکی ہے میں کوئی جواب نہیں دوں گا۔
تفتیشی افسرنے کہاکہ شہباز شریف کو مختلف اکاﺅنٹس دکھا کر سوال جواب کیے گئے ،احتساب عدالت نے نیب کی شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی ،شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی ہدایت کردی ،شہبازشریف کو کوٹ لکھپت جیل بھیجاجائے گا۔