تعریفی پوسٹیں کرنے والے والے مسلمانوں کیخلاف بھی کریک ڈائون کیا جا رہا ہے۔فائل فوٹو
تعریفی پوسٹیں کرنے والے والے مسلمانوں کیخلاف بھی کریک ڈائون کیا جا رہا ہے۔فائل فوٹو

گستاخ کا سر قلم ہونے پرفرانس آپے سے باہر۔مسلمانوں پرچڑھائی کردی

حضورنبی کریم ﷺ کیشان میں گستاخی کرنے والے فرانسیسی استاد کا سرتن سے جدا کرنے کے واقعہ کے بعد فرانس نے اسلامی تنظیوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔دوسری طرف گستاخ کا سرکاٹنے والے18سالہ چیچن نوجوان جسے بعد میں پولیس نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا،کے بارے میں تعریفی پوسٹیں کرنے والے والے مسلمانوں کیخلاف بھی کریک ڈائون کیا جا رہا ہے جس سے آزادی اظہارکے فرانسیسی دعووں کی قلعی ایک بار پھرکھل گئی۔

French police raid dozens of targets suspected of extremism after teacher  beheaded

تفصیلات کے مطابق پیرس کے ایک اسکول میں گستاخانہ خاکے دکھانے والے فرانسیسی استاد سیموئیل کا چیچن نوجوان نے جمعے کے روز سرتن سے جدا کردیا تھا،مذکورہ نوجوان کے بارے میں فارنسیسی حکام نے معلومات جاری نہیں کیں۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق مذکورہ نوجوان روس کے دارالحکومت ماسکو میں پلا بڑھا تھا اور ممکنہ طور پر چیچنیا کی جنگ کے دوران اس کا خاندان ہجرت کرکے ماسکو گیا ہو گا لیکن ماسکو کے سیکولر ماحول میں پرورش پانے کے باجود اس 18سالہ نوجوان کے دل میں عشق رسول کی گرمی کتنی موجود تھی وہ اس نے گستاخ رسول کا سر قلم کرکے بتا دی۔

Pictured: Teacher, 47, beheaded by Islamist terrorist for showing his class  cartoons of Mohammed | Daily Mail Online

 

دنیا سنوارنے کیلیے فرانس آنے والے اس چیچن نوجوان نے عشق مصتفیٰ میں پہلے گستاخ کی جان لے کراور پھر اپنی جان پولیس کے ہاتھوں قربان کرکے آخرت سنوارلی اور مغربی دنیا بالخصوص فرانس کے شرارتی عناصر کو بتا دیا کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اپنے نبی ﷺ کی حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

واضع رہے کہ فرانس مغرب میں گستاخی کا سب سے بڑا بن کرابھرا ہے اور وہاں مسلسل ایسے واقعات ہو رہے ہیں جن پر فرانس میں مسلم کمیونٹی اپنا رد عمل دے رہی ہے لیکن فرانسیسی حکومت آزادی اظہار کے نام پر گستاخوں کی حمایت کرتی ہے حالانکہ فرانس بھی دیگر مغربی ممالک کی ہولوکاسٹ کے معامالے پر ساری آزادی بھول جاتا ہے اور اس سے انکار سزا دی جاتی ہے۔

Family of Moscow-Born Teen Who Beheaded Teacher Were from Chechnya Where  Charlie Hebdo Cartoons Are Demonized

اسی طرح فرانسیسی صدرکی دو تین ہفتے پہلے بیروت میں حزب اللہ کے رہنمائوں سے ملاقات کی خبر فرانسیسی اخبار نے شائع کرنے سے انکارکیا جس پر صحافی نے اس خبر کو سوشل میڈیا پر جاری کردیا تو فرانسیسی صدر نے بھری محفل میں اس صحافی پر چڑھائی کردی تھی کہ تمہیں آزادی اظہار اور فرانسیسی مفادات کے درمیان فرق کا پتہ نہیں۔

ادھرفرانس میں اس واقعہ کے بعد درجنوں مسلمانوں کو انتہا پسندی کے شبہ میں گرفتارکرلیا گیا ہے، فرانسیسی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی 80 پولیس افسر تحقیقات کر رہے ہیں،انہوں بتایا کہ کئی گرفتاریاں ہو چکی ہیں اورمزید ہو رہی ہیں ہم مسلمانوں کی پچاس ایسوسی ایشنز کیخلاف تحقیقیات کر رہے ہیں کہ کچھ گروپ تشدد پر اکسانے میں ملوث تو نہیں،ایسی تنظیوں پر پابندی لگا دی جائے گی اس دوران انہوں نے کچھ تنظیوں کا نام بھی لیا۔

ایک برطانوی نیوز ایجسنی کے مطابق فرانس230 مشتبہ انتہا پسندوں کو بے دخل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔