پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ کے گھر کے گھیرائو کی مذمت کرتا ہوں۔ آئی جی کو صبح 4 بجے کہاں لے جایا گیا، لے جانیوالے کون تھے، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی تحقیقات کریں،کیپٹن (ر)صفدر کے معاملے پر شرمندہ ہوں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پولیس افسر چھٹی پر جارہے ہیں، آئی جی سندھ کو صبح 4 بجے کہاں لے جایا گیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں۔ کون تھے جنہوں نے آئی کے گھر کا گھیرائو کیا آرمی چیف اورڈئ جی آئی ایس آئی سے تحقیقات کا مطال؛بہ کرتا ہوں۔ جیسے بھی ہوا اس کو برداشت نہیں کرسکتے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے لوگ بھی مزار قائد جاتے رہے
کسی نے آج سے پہلے اس معاملے پر ایف آئی آر درج نہیں کرائی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیغام دیا گیا کہ حکومت کے اندر بھی حکومت ہے۔پولیس افسران کی عزت پر سوال بن گیا۔ آئی جی سندھ سمیت تمام افسران چھٹی پر جارہے ہیں۔ اگر پولیس کی عزت نہیں ہوگی تو کام کیسے کریں گے۔ریڈ لائن کراس نہیں ہونی چاہیے۔
بلاول نے کہا کہ مزار قائدپر ایک نعرے سے طوفان برپا کردیا گیا، عمران خان بھی مزار قائد پر جاتے تھے تو ایسے نعرے لگتے تھے۔
بلاول نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی ہے، معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے ہر شخص اپنی عزت کے لیے کام کرتا ہے۔ گورنر راج غیر قانونی ہوگا، وہ نہیں لگاسکتے۔ گورنر راج لگاکر دکھائیں۔ یہ سازش ہمیں بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ گلگت سے پرائیویٹ جہاز کے ذریعے کوئٹہ جانے کی کوشش کروں گا۔