برمودا ٹرائی اینگل میں 100 سال پہلے غائب ہونے والے جہاز کا ملبہ غوطہ خوروں نے برآمد کرلیا ہے جس جگہ سے یہ ملبہ ملا ہے اس جگہ کو ڈیول ٹرائی اینگل بھی کہتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برمودا ٹرائی اینگل میں کئی ہوائی جہاز اور بحری جہاز انتہائی غیر عمومی حالت میں غائب ہوئے اور ان حادثات کے بعد اس جگہ کو ڈیول ٹرائی اینگل بھی کہا جانے لگا۔
سمندری آثار قدیمہ کے ماہرین اور غوطہ خوروں کے ایک گروپ نے بدقسمت کہلائے جانے والے اس بحری جہاز کے ملبے کو فلوریڈا کے شہر سینٹ آگسٹین کے سمندر سے دریافت کیا۔
دریافت کی تفصیلات شپریک سیکرٹس نامی سائنس سیریز کی پہلی قسط میں شیئر ہوں گی جو آئندہ ماہ 9 فروری کو سامنے آئے گی۔
سائنس چینل نے ایک بیان میں کہا کہ سمندری ماہر حیاتیات بارنیٹ نے برطانوی مصنف گائے والٹرز سے رابطہ کیا اور بتایا کہ وہ اس پراسرار جہاز کو ڈھونڈنے میں ان کی مدد چاہتے ہیں۔
جس کے بعد گائے والٹرز نے اس بحری جہاز کی تمام دستاویزات جمع کیں اور پھر انہیں یہ معلوم ہوا کہ بحری جہاز نے غائب ہونے سے قبل آخری سگنلز اس وقت دئیے تھے جب وہ جنوبی کیرولینا کے شہر چارلسٹن سے گزرا تھا۔
خیال رہے کہ 2017 میں نیوز ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ برمودا ٹرائی اینگل کے باعث 100 برسوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
2018 میں برطانیہ کے ایک سائنسدان نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا تھا کہ ایک خوفناک قدرتی لہر بھی برمودا ٹرائی اینگل کو پراسرار بنانے کی وجہ ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ فلوریڈا، برمودا اور پیورٹو ریکو کے سمندری خطے کے تکون کو برمودا ٹرائی اینگل کا نام دیا گیا ہے۔ برسوں سے سائنسدان اور دیگر حلقے ہر طرح کے نظریات پیش کرتے رہے ہیں تاکہ وہاں ‘پراسرار گمشدگیوں’ کی وضاحت کی جاسکے۔