حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھ دیا۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق خط میں برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل سے نواز شریف کو واپس بھیجنے کے لیے اپنے وسیع اختیارات کا استعمال کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں عدالت کے گرفتاری کے وارنٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی عدالت میں طلبی کا اشتہار اسلام آباد ہائیکورٹ میں آویزاں کر دیا گیا۔نوازشریف تقریباً ایک سال سے لندن میں موجود ہیں۔
دو روز قبل اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہار کی کاپیاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے داخلی گیٹ پر چسپاں کی گئی ہیں۔
حکومت نے عدالتی احکامات پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات شائع کرائے تھے۔
اخبارات میں شائع اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 6 جولائی 2018 کو 10 سال قید اور 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا ہوئی۔
اس کے علاوہ اخباری اشتہار میں یہ بھی کیا گیا ہے کہ نواز شریف کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دیا گیا۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں 19 ستمبر 2018 کو نواز شریف سزا معطل ہونے پر ضمانت پر رہا ہوئے، ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل زیر سماعت ہے اور نواز شریف عدالت میں پیش ہونے کے پابند تھے۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور ڈیڑھ ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں 8 ہفتوں کی ضمانت منظور کی گئی۔
قومی اخبارات میں شائع اشتہار میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنانے کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے جن کی تعمیل نہ ہو سکی، نواز شریف 24 نومبر کو عدالت میں پیش ہوں۔