سابق وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان کے بھی جیل جانے کی پیشن گوئی کردی اورکہا کہ عمران خان تم جس کے مرضی پیچھے چھپو، فارن فنڈنگ کیس میں تمہیں جیل ہوگی ، تمہیں ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا، بنی گالہ کی منی ٹریل دینا ہوگی ،د وسروں پر کیچڑ اچھالنا عمر ان خان تمہیں نہیں بچاسکے گا، آپ اور آپ کے ہر کرپٹ ساتھی کو حساب دینا ہوگا۔
کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئےنواز شریف نے کہا کہ نوازشریف کو عبرت بناتے بناتے آپ سب کو نمونہ عبرت بنادیا، نوازشریف ان لوگوں کو اچھا نہیں لگتا کیونکہ وہ آپ کا منتخب نمائندہ ہے، وہ آئین شکنی برداشت نہیں کرتا کیونکہ وہ ڈکٹیشن نہیں لیتا، کس کے حکم پر دروازے توڑے جاتے ہیں چادر چاردیواری تقدس پامال کیا جاتا ہے کس کے حکم پہ آئی جی کو اغوا کیا جاتا ہے، ریاست کے اوپر ریاست کی مہلک بیماری کا علاج صرف پی ڈی ایم ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ووٹ کی عزت کوئی پامال نہیں کر سکے گا اورکوئی ووٹ کی عزت کی طرف کوئی میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ جذبہ میں نے گوجرانوالہ، کراچی اور اب کوئٹہ میں دیکھا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میرے بہنوں اور بھائیو اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔‘
انھوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کے عوام ایک ہی قافلے کا حصہ بن گئے ہیں۔نواز شریف نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ پر پابندی کی مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ہم وطن آج بھی اٹھائے جار ہے ہیں۔ کوئی پتا نہیں انھیں آسمان کھا گیا یا زمین نکل گئی۔ انھوں نے کہا کہ دکھی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے کہ کب تک یہ سب ہوتا رہے گا۔ ہماری طاقت اپنوں پراستعمال کی جاتی رہے گی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انھیں علم ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو کس طرح کے مسائل کا سامنا رہا ہے اوراب وہ کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انھوں نے موجودہ حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کا طوفان آ چکا ہے۔ آٹا، چینی اور روٹی کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نان بائی اب یہ احتجاج کر رہے ہیں کہ روٹی کی قیمت 30 روپے کی جائے۔انھوں نے کہا اشیائے خوردونوش کے علاوہ دواؤں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ غربت میں اضافے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو موت کے منہ میں جاتے دیکھتے ہیں مگرانھیں دوائیاں لے کر نہیں دے سکتے۔
انھوں نے کہا کہ پورا ملک کو تباہی کے دھانے پر دھکیل دیا گیا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم ان حالات کی طرف کیسے پہنچیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کیوں 54 روپے سے چینی 110 روپے کی ہو گی۔ کیوں آٹا اتنا مہنگا ہوگیا اورکیوں اتنی زیادہ مہنگائی ہو گئی ہے۔ کیوں ترقی کرتا ہوا پاکستان آگے بڑھتا ہوا پاکستان برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ کیوں کارخانے لگنا بند ہو گئے ہیں، کیوں موٹر وے بننا بند ہو گئے ہیں، کیوں پاکستان دنیا میں تنہا رہ گیا ہے، کیوں انڈیا کو کشمیر ہڑپ کرنے کی جرات ہوئی، کیوں سعودی عرب جیسا ہمارا دوست ہم سے دور ہو گیا ہے۔