پشاور میں27 اکتوبرکو مدرسے میں ہونے والے دھماکے سے متاثرہ مسجد میں صفائی ستھرائی کے بعد کے بعد ظہرکی اذان دی گئی اور پھر باجماعت ظہر بھی ادا کی گئی۔
مسجد میں موجود نمازیوں کا کہنا تھا کہ ہم دشمن کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ایسے دھماکوں اور کسی بھی قسم کی دہشتگردی سے ڈرنے والے نہیں ۔
عینی شاہد کے مطابق مدرسے میں دوسرا پیریڈ شروع ہونے والا تھا کہ اچانک ہال میں بیٹھے طلبہ کے درمیان میں دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت ایک ہزار سے بارہ سو افراد مدرسے میں موجود تھے جب کہ مدرس شیخ صاحب محفوظ رہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال میں 72 زخمی منتقل کیے گئے جب کہ 36 زخمیوں کو نصیراللہ بابر میموریل اسپتال، 2 زخمیوں کو خیبر ٹیچنگ اسپتال اور 2 حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیے گئے۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) کے مطابق ان کے پاس 7 افراد کی لاشیں اور 72 زخمی لائے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق شہدا میں کوئی بچہ نہیں، شہدا کی عمریں 20 سے 30 برس کے درمیان ہیں تاہم 4 بچے زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تر جھلسے ہوئے ہیں اور متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
ایس ایس پی آپریشنزکے مطابق دھماکا ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا جب کہ دھماکا خیز مواد بیگ میں رکھ کر مدرسے لایا گیا تھا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بہت ہی منظم طریقے سے دھماکا کیا گیا۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا پولیس ثناء اللّٰہ عباسی نے دھماکے میں متعدد افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی سے متعلق عمومی تھریٹ موجود تھا۔