قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بچے کی پیدائش پر باپ کو چھٹی سے متعلق بل کثرت رائے سے منظورکرلیا،والدہ کے ساتھ بچے کی پیدائش پر والد ایک ماہ کی چھٹی کا حقدار ہے،بل کے مطابق پہلے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 6 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ملے گی۔
بل کے مطابق دوسرے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 4 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ہو گی تیسرے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 3 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ہو گی، والد کو تین بچوں کی پیدائش تک ہی چھٹی مل سکے گی اور اس کا اطلاق صرف اسلام آباد تک ہو گا،قانون کا اطلاق وفاقی دارالحکومت کے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر ہو گا۔
رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے بچے کی پیدائش پر ماں کے ساتھ ساتھ باپ کی چھٹی کا بل کمیٹی میں پیش کرتے ہوئے اس کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ والدہ کے ساتھ بچے کی پیدائش پر والد ایک ماہ کی چھٹی کا حقدار ہے بل کے مطابق پہلے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 6 ماہ جبکہ والد کو ایک ماہ کی چھٹی ملے گی دوسرے بچے کی پیدائش پر والدہ کو 4 ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ہوگی جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر والدہ کو تین ماہ اور والد کو ایک ماہ کی چھٹی ہوگی والد کو تین بچوں کی پیدائش تک ہی چھٹی مل سکے گی۔
قانون کا اطلاق صرف اسلام آباد تک ہوگا قانون کا اطلاق وفاقی دارالحکومت کے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں پر ہوگا۔رکن کمیٹی کشور زہرا نے کہا کہ بل کو اگر دو بچوں تک محدود کر دیا جائے تو حمایت کروں گی ملک کی آباد ی ویسے ہی بہت زیادہ ہے تیسرے بچے پر سزا ہونی چاہیے ۔ محمود بشیر ورک نے کہاکہ بل سے پورا ملک مذاق بن جائے گا بل کی مخالفت کروں گا، رکن کمیٹی محسن شاہنواز رانجھا نے کہاکہ بل سے مردوں کو فائدہ ہو رہا ہے حمایت کرتاہوں۔
رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہاکہ اس بل سے سرکاری ملازمین کو فائدہ ہو گا عام آدمی کو نہیں جس بندے نے چار شادیاں کی ہوں وہ تو سارا سال بچے ہی پیدا کرئے گا بل کی مخالفت کروں گی جس پر شازیہ مری نے کہا اگر اس بنیاد پر بل کی مخالفت کی گئئی تو بل اسلامی نظریاتی کو نسل بھجوانا ہو گا جس پر چئیرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے ووٹنگ کرائی جس پر بھاری اکثریت سے بل منظورکرلیا گیا کمیٹی اجلاس میں سانحہ پشاور کی مذمت اور شہدا کےلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔