جج کو جذبات میں آنے کے بجائے قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے، میپکو میں بھرتیوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، فیصلہ جاری
جج کو جذبات میں آنے کے بجائے قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے، میپکو میں بھرتیوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، فیصلہ جاری

ججوں کے انتظامی فیصلے انفرادی نہیں بطور ادارہ تصور کیے جائیں گے

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹس اور ہائیکورٹ ججز کے انتظامی اختیارات فیصلے بطور ادارہ تصور کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق ہائیکورٹ ججز کے انتظامی اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے 16 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ ججز کے انتظامی اختیارات کے حوالے سے فیصلہ جاری کردیا، 42 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ہائی کورٹس اور ہائی کورٹ ججز کے انتظامی اختیارات اور فیصلے بطور ادارہ تصور کیئے جائیں گے، تعیناتیاں، تبادلے چیف جسٹس اور ججز کا انتظامی اور ایگزیکٹو اختیار ہے، جج صاحبان کے انتظامی احکامات انفرادی طور پر نہیں بلکہ بطور ادارہ تصور کیے جائیں گے۔ ججز صاحبان کے انتظامی احکامات کی تعریف آئین کے آرٹیکل192 میں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کی گئی تعیناتیوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا، تاہم اب سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے اپنے ہی 3 رکنی بینچ کا فیصلہ غیر موثر قرار دے دیا۔