اسلام آباد: موجودہ دور حکومت کے گردشی قرضے کو کنٹرول کرنے کے تمام دعوے ہوا ہوگئے اور قرضہ 1139 ارب روپے کے اضافے کے نتیجے میں 2300 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر توانائی عمر ایوب کے گردشی قرضہ میں کمی کے تمام دعوے ہوا ہونے کا انکشاف ہوا۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ بے لگام ہوگیا ہے۔ موجودہ دور حکومت میں گردشی قرضے میں 1 ہزار 139 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں قرضہ 2300 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ میں 116 ارب روپے گردشی قرضہ بڑھ گیا۔ مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی میں گردشی قرضہ میں 288 ارب، دوسری ششماہی میں 198 ارب روپے کا اضافہ ہوا، مالی سال 2020 کی پہلی ششماہی میں 243 ارب روپے اور دوسری ششماہی میں 294 ارب گردشی قرضہ بڑھا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 5 دفعہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ بھی کیا ہے۔
علاوہ ازیں خواجہ آصف کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کے الیکٹرک اور پاکستان اسٹیل ملز کا سوئی سدرن گیس کمپنی کے 164 ارب روپے کے نادہندہ ہونے کا انکشاف ہوا۔
ایم ڈی نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ذمے 64 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، کے الیکٹرک اور پاکستان اسٹیل ملز کے ذمہ واجب الادا بڑی رقم سے ایس ایس جی سی کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایس ایس جی سی ایل حکام نے بتایا کہ گیس میٹرز کیلئے 28 لاکھ درخواستیں پڑی ہیں، لیکن اوگرا نے صرف چار لاکھ میٹر دینے کی اجازت دی ہے۔
کنوینئر کمیٹی خواجہ آصف نے گزشتہ دنوں 9 ارب روپے کی پلی بارگین پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے 9 ارب روپے کی پلی بارگین کی لیکن میڈیا پر خبر نہیں آنے دی، سیاستدان 50 لاکھ کی پلی بارگین کر لے تو چار دن تک کھال اتاری جاتی ہے، ریاست مدینہ میں باہر کچھ اور اندر کچھ اورہے۔