سلوواکیہ: ایک اسپورٹس کار کو صرف تین منٹ میں دو نشستوں والے ہوائی جہاز میں بدلنے کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اڑن کار کلائن وژن کمپنی نے تیار کی ہے اور اس تجربے کے بعد پروٹوٹائپ (عملی نمونے) کی جانچ کا یہ پانچواں تجربہ بھی تھا۔
اسے ’ایئرکار‘ کا نام دیا گیا ہے اور پرواز سے قبل اس کا پچھلا حصہ لمبا ہوجاتا ہے۔ اس میں ایک پروپیلر کام کرنے لگتا ہے۔ دائیں اور بائیں بازو سیدھ ہوجاتے ہیں اور اسے دو نشستی ہوائی جہاز بننے میں صرف تین منٹ لگتےہیں۔ کلائن وژن نامی کمپنی کے مطابق اب تک سلوواکیہ کے پائسٹینی ایئرپورٹ سے یہ دوپروازیں مکمل کرچکی ہے اور مجموعی طور پر 1500 فٹ کی بلندی تک جاچکی ہے۔ اس طرح یہ تجارتی آزمائش و تیاری کے قریب جاپہنچی ہے۔
کار ساز ماہر پروفیسر اسٹیفن کلائن نے خود اس کار کو آڑایا ہے اور اسے دو مرتبہ ٹیک آف اور لینڈنگ سے گزارا ہے۔ گاڑیاں اپنی ساخت اور انجن کے اعتبار سے بھاری ہوتی ہیں جبکہ طیارے بہت ہلکے ہوتے ہیں۔ کار کو طیارہ بنانےمیں بس یہی سب سے بڑی مشکل ہے۔ تاہم اس کا وزن تقریباً 11 سو کلوگرام ہے اور یہ اضافی طور پر 199 کلوگرام وزن بھی لے جاسکتی ہے۔
بی ایم ڈبلیو کے 1.6 انجن کے ساتھ اسے صرف 985 فٹ طویل رن وے درکار ہوتا ہے اور دورانِ پرواز 124 میل کا فی گھنٹے کی رفتار سے پرواز کرسکتی ہے۔ بوینگ سے وابستہ ایک سابقہ ماہر ڈاکٹر برانکو نے کہا ہے کہ جس طرح کار سے بازو برآمد ہوتے ہیں اور دم کا حصہ وسیع ہوتا ہے وہ ایک بہترین اختراع ہے۔ اس کا مظاہرہ ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے جس میں ہوائی کار بہت مستحکم انداز میں پرواز کررہی ہے۔
اگلے مرحلے میں اڑن گاڑی میں مزید طاقتور انجن لگایا جائے گا۔ اگرچہ یہ کل 620 میل کا فاصلہ طے کرسکتی ہے لیکن اب تک اس کی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ موجدین کا خیال ہے کہ یہ کارخاص افراد کو براہِ راست ایئرپورٹ لے جانے، ہوائی ٹیکسی اور دیگر آفات میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔