اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوَڈا کی نااہلی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے فیصل واوڈا کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسٹے نہیں دوں گا اورالیکشن کمیشن کا ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں 4 درخواستیں زیر سماعت ہیں جس پر بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن جا کر کہتے ہیں کہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی چل رہا ہے۔
عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسارکیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے؟ آپ نے الیکشن کمیشن کی آرڈر شیٹس درخواست کے ساتھ کیوں نہیں لگائیں؟ آپ الیکشن کمیشن میں بھی نہیں پیش ہو رہے۔
وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے جواب جمع نہ کرانے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واضح حکم دیا تھا کہ جواب جمع کرائیں تو کیوں نہیں کرایا؟
الیکشن کمیشن نے فیصل واوَڈا کے کاغذات نامزدگی سمیت تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا اور کہا کہ فیصل واوڈا کے وکیل ادھر پیش نہیں ہورہے اور یہاں بھی یہی کر رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں، ان چیزوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ دہری شہریت نہ رکھنے کا فیصل واوڈا کا بیان حلفی بھی دیا گیا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس یہ ہےفیصل واوڈا کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دہری شہریت رکھتے تھے اور 11 جون 2018 کو بیان حلفی جمع کرایا کہ دہری شہریت نہیں رکھتے جبکہ شہریت ترک کرنے کی درخواست تو بعد میں 25 جون 2018 کو منظور ہوئی تو اس کا مطلب ہے کہ جب بیان حلفی جمع کروایا گیا تو وہ امریکی شہری تھے۔