لاہور میں پولیس نے کسانوں کے دھرنے پر دوسری بار کریک ڈاؤن کیا،آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا، مظاہرے میں شامل متعدد کسانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
ملتان روڈ ٹھوکر نیاز بیگ پر کسانوں نے دوبارہ احتجاج کیا، مظاہرین نے لاہور کے داخلی اور خارجی راستے کو ٹریفک کے لیے مکمل بند کیے رکھا، ٹریفک موٹروے پر بھی نہ جا سکی، کسانوں نے ایک آئل ٹینکر پر بھی قبضہ جمائے رکھا۔
ٹھوکر نیاز بیگ پر کسان اتحاد نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا اور ملتان روڈ پر دھرنا دے کر سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔ پولیس اورمظاہرین کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ ہوا۔
کسانوں کے مقابل پولیس کی اینٹی رائٹ فورس کے دستوں نے پوزیشن سنبھالے رکھی، تقریباً دو گھنٹے کے دھرنے کے بعد پولیس نے ایکشن لیا، واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، مظاہرین نے جوابی پتھراؤ کیا مگر پولیس نے چڑھائی جاری رکھی۔
ٹھوکرنیاز بیگ کا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا، پولیس نے متعدد کسانوں کو گرفتار کر لیا، مظاہرین کو منتشر کر کے ملتان روڈ پر ٹریفک بحال کردی گئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی چیئرمین چودھری انور نے اعلان کیا کہ فی الحال منتشر ہو رہے ہیں، اب پنجاب اسمبلی کے سامنے میدان لگائیں گے۔
کسان اتحاد کے صدر چوہدری انور نے کہا کہ کہ گزشتہ شب لاہور میں پولیس نے ہمارے ڈیڑھ سے دو سو کارکن گرفتار کیے۔ ہم وزیراعلیٰ ہاؤس کو بھی بلاک کرکے دکھائیں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے کسانوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسان ہمارے بھائی ہیں اور ملکی معیشت میں ان کا اہم کردار ہے۔ گرفتار کسانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔