کراچی کے درجنوں مدارس کے ماسک پہنے، ایک ہاتھ میں قرآن مجید اور دوسرے میں پلے کارڈ اٹھائے، ہزاروں وہ معصوم طلبہ جن کی عمریں دس سال تک تھیں، آج کراچی کے علاقہ گلشن اقبال میں جمع ہوئے، مکمل ایس او پیز پہ عملدرآمد کرتے ہوئے تاحد نگاہ صف در صف منظم وباوقار انداز میں واک کا اہتمام کیا۔
کچھ عرصہ قبل افغانستان کے شہر قندوز میں ڈرون حملہ کے ذریعہ سو سے زائد معصوم پھولوں کو خون میں نہلا کر ساری دنیا میں ظلم و بربریت کے سفاکانہ وار نے عالم اسلام بلکہ عالم انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا تو ان مظلوم شہداء سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے کراچی کی مرکزی شاہراہ شارع فیصل پہ ھزاروں معصوم طلبہ نے ھاتھوں میں پاک پروردگار کے پاک کلام کو تھام کر ساری دنیا کو ایک مہذب خاموش پیغام دیا تھا۔آج پھر اسی روایت کو دھراتے ہوئے چند درد دل سے معمور مخلص احباب نے "حاملین قرآن واک” کا اھتمام کیا۔
اس تاریخ ساز اور منفرد واک کے معصوم شرکاء کے تین بنیادی مطالبات تھے۔
پہلا فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف حکومت سے محبت رسول اور ایمانی جذبہ اور دینی غیرت کا ثبوت دیتے ہوئے مکمل سفارتی بائیکاٹ کے اعلان کا مطالبہ کیا۔
دوسرا حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان شہید رحمہ اللہ سمیت سیکڑوں علماء وطلباء کے قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دینا۔
تیسرا ایک ھفتہ قبل پشاور میں جامعہ دارالعلوم زبیریہ میں خانہ خدا میں درس حدیث کے دوران سفاکانہ بم دھماکہ کے ذریعہ اللہ کے مہمانوں کو اللہ کے پاک گھر کو خون آلود کر کے شہید کرنے والے درندے نما انسانوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ۔
اس کے ساتھ ان معصوم شہداء سے قلبی ہمدردی و یک جہتی کے پیغام کو دنیا تک پہنچایا۔