صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے حکومت کی جانب سے میڈیا اتھارٹی بل لایا جارہا ہے۔فائل فوٹو
صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے حکومت کی جانب سے میڈیا اتھارٹی بل لایا جارہا ہے۔فائل فوٹو

نواز شریف کی جانب سے عسکری قیادت کا نام لینے پربلاول بھٹو کا موقف آ گیا

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے گوجرانوالہ جلسے کے دوران عسکری قیادت پر الزامات لگائے جانے پرپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ’انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت نواز لیگ نے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا نام نہیں لیا تھا،اے پی سی میں یہ بحث ضرور ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پرلگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلیشمنٹ پرلگانا چاہیے  اوراس پراتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلیشمنٹ کہا جائے گا، گوجرانوالہ کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر میں براہ راست نام سنے تو’دھچکا‘ لگا۔

بلاول نے کہا کہ یہ میرے لیے ایک دھچکا تھا کیونکہ عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے۔ مگر میاں نواز شریف کی اپنی جماعت ہے اور میں یہ کنٹرول نہیں کر سکتا کہ وہ کیسے بات کرتے ہیں اورنہ ہی وہ کنٹرول کر سکتے ہیں کہ میں کیسے بات کرتا ہوں۔

بلاول کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ یہ نہ تو ہماری قرارداد میں مطالبہ ہے نہ ہی یہ ہماری پوزیشن ہے۔ جہاں تک بات نام لینے کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اور یقینا ایسا ہی ہوا گا کہ میاں صاحب نے بغیر ثبوت کے کسی کا نام نہیں لیا ہوگا اوراس قسم کے الزامات ثبوتوں کی بنیاد پر ہی آگے آنے چاہئیں۔