سندھ ہائیکورٹ نے شہری کی جانب سے 10 گرم چرس رکھنے اورپینے کی اجازت دینے کے حوالے سے دائر درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے درخواست گزار پر برہمی کا اظہارکیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہرنے درخواست گزارغلام اصغر سائیں پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کیسی درخواست لے کرآئے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں سب لوگ چرس پینا شروع کر دیں۔
عدالت نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ بتائیں آپ پرکتنا جرمانہ لگایا جائے،اس پر درخواست گزار نے کہا کہ غریب آدمی ہوں، مفاد عامہ کی درخواست لےکرآیا ہوں۔
درخواست گزارنے عدالت میں کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں چرس پینے کی اجازت ہے، اس پرعدالت نے مکالمہ کیا کہ چرس پینا ہے تو ان ممالک جائیں، یہاں اجازت نہیں، ایسی درخواستیں عدالت میں کیوں لے کر آتے ہیں۔
درخواست گزارنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک کی آمدنی بڑھے گی، ریونیو بڑھے گا، اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا ریونیو اورآمدنی نہیں چاہیے، آمدنی بڑھانےکےجائز طریقے ہوتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کی درخواست کو مسترد کردیا۔خیال رہے درخواست میں وزارت قانون، وفاق و دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔