لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔فائل فوٹو
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔فائل فوٹو

حمزہ شہباز کی عدم پیشی معاملہ۔عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

رمضان شوگر ملزاسکینڈل کیس میں گزشتہ سماعت پر حمزہ شہباز کی عدم پیشی کے معاملے پر احتساب عدالت نے تمام افسران کی رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیااورحمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 نومبر تک توسیع کردی۔

احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملزاسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی ،احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چوہدری نے کیس کی سماعت کی ،حمزہ شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کردیاگیا،حمزہ شہباز کی احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرعدم پیشی پرایڈیشنل سیکریٹری ہوم عدنان اعوان شوکازکاتحریری جواب لے کر احتساب عدالت پیش ہو گئے۔

عدنان اعوان ایڈیشنل سیکریٹری ہوم نے کہاکہ عدالت کی جانب سے حکم موصول نہیں ہوا،حمزہ شہباز کو پیش کرنے کی ذمے داری جوڈیشل پولیس کی ہے ،معاملے کاعلم ہوا تو فوری انکوائری شروع کردی گئی ۔

جج نے استفسارکیا کہ گزشتہ سماعت پر حمزہ شہباز کو پیش کیوں نہیں کیا،جیل حکام نے کہاکہ ہم نے حمزہ شہبازکو پولیس کے حوالے کیا تھا، ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ حمزہ نے بکتر بند میں بیٹھنے سے انکار کیااور واپس چلے گئے ، جج نے استفسار کیا کہ ایسا کتنی بار ہوا کہ ملزم نے آنے سے انکار کیا،ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے۔

جج احتساب عدالت نے کہاکہ اس کا ذمے دارکون ہے؟،ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ حمزہ شہباز خود ذمے دار ہیں،احتساب عدالت نے کہاکہ پولیس کے طرزعمل سے لگتا ہے ریاست ناکام ہوگئی ہے۔

ایس پی ہیڈکوارٹر نے کہاکہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، عدالت سے معذرت خواہ ہیں ، جج احتساب عدالت نے کہاکہ بظاہر چھوٹی سی بات لگتی ہے،اس کی گہرائی دیکھیں اسکے نتائج کیا ہونگے،عالمی سطح پر پیغام گیا ہے ایک ملزم عدالت پیش نہیں ہوا۔

حمزہ شہباز نے کہاکہ عدالت کو گمراہ کیا جارہا ہے،17 ماہ سے پیش ہو رہا ہوں،میری کمر کا مسئلہ انہیں پتہ تھاجان بوجھ کر بکتر بند گاڑی بھیجی ، میں نے 2 گھنٹے انتظارکیا مجھے عدالت لے جائیں ،ایک شخص نے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہاکہ میں دیکھ لوں گا،جج احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا،حمزہ شہباز نے کہاکہ میری صحت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی ۔

جج نے استفسارکیا کیا رولزہیں کہ قیدی کو کیسے لائیں گے،ایس پی ہیڈکوارٹر نے کاکہا کہ جیل کی ذمہ داری ہے کہ قیدی پیش کریں،حمزہ شہباز نے کہا کہ آپ اس گاڑی کا معائنہ کرائیں اس کے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں ، کسی کو ڈائیلیسز ہے تو اسے ایمبولینس میں لایاجاتا ہے،17 ماہ سے جیسے لاتے تھے اسی طرح لاتے رہتے، جج احتساب عدالت نے کہاکہ میں نے قانون کے مطابق دیکھنا ہے ، بظاہر پولیس اس کی ذمے دار ہے ۔

فاضل جج نے کہاکہ ایڈیشل سیکریٹری ہوم آپ ممکن بنائیں کہ قانونی ضابطے میں کام ہو،قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں،یہ کیا طریقہ ہے کسی کیلیے قانون کچھ ہے اورکسی کیلیے کچھ اور؟،عدالت نے کہاکہ تمام افسران کی رپورٹ کا جائزہ لیاجائےگا،عدالت نے تمام افسران کی رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیااورحمزہ شہبازکے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 نومبرتک توسیع کردی۔