احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگرملزمان پرفرد جرم عائد کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہورکی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ جیل حکام نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں عدالت پہنچایا۔
اس موقع پر (ن) لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ کارکنوں نے شہباز شریف کو لانے والی گاڑی پر چڑھنے کی کوشش کی، جس پر پولیس اورکارکنوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
سماعت کے دوران احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جب کہ ملزمان نے صحت جرم سے انکارکیا،عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو شہادتوں کے لیے طلب کرلیا۔
فرد جرم عائد کیے جانے کے موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، میرے سیاسی مخالفین میرے خلاف سازش کررہے ہیں، میرے خلاف جھوٹے الزامات عائد کیے گئے ہیں، نیب کے تمام الزامات مسترد کرتا ہوں۔
شہبازشریف نے کہاکہ فزیو تھراپسٹ ابھی تک نہیں ملا،میری کمر کا درد بہت بڑھ چکا ہے،آج سماعت تھی اس لیے کل مجھے ہسپتال لے گئے ،میں نے کہاکہ مجھے ایمبولینس میں لے جائیں ،مجھے بکتر بند گاڑی میں ہسپتال لے کرگئے ،مجھے تکلیف دے کرانہیں خوشی ہوتی ہے،عدالت نے کہا شہبازشریف کو بٹھا دیاجائے،پہلے ہی ان کی کمر میں درد ہے۔
عدالت نے استفسارکیا کہ حمزہ شہباز آپ نے کچھ کہنا ہے ؟، حمزہ شہباز نے کہاکہ میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ہوں ، نیب نے ہمارے خلاف بدنیتی سے کیس بنایا ، نیب کے لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں ،تمام الزامات سے انکار کرتا ہوں ، بےگناہ ہوں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا ، آج جس گاڑی میں لایا گیا اس کی بریک نہیں لگتی دوبارحادثہ ہوتے ہوتے بچا،ہمیں کمز درد کی شکایت ہے ایسی گاڑیوں میں لایا جاتا ہے۔عدالت نے سماعت 26 نومبر تک ملتوی کردی۔