لاہورہائیکورٹ نے جہانگیر ترین اور شریف فیملی شوگر ملز کیخلاف قائم جے آئی ٹی کو کالعدم قراردیدیا
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین اور شریف فیملی شوگرملز کیخلاف ایف آئی اے انکوائری پرفیصلہ جاری کردیاگیا،لاہورہائیکورٹ نے جہانگیر ترین اور شریف فیملی شوگر ملز کیخلاف قائم جے آئی ٹی کالعدم قراردے دی اوردونوں ملزکو ایس ای سی پی کے جاری کیے گئے نوٹس بھی کالعدم قرار دے دیے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے کہاہے کہ ایف آئی اے کو انکوائری کا اختیار حاصل ہے، دیکھنا یہ ہے کہ انکوائری کن قوانین کے تحت کی جاسکتی ہے۔
عدالت نے کہاکہ ایس ای سی پی اپنا کردارقانون کے مطابق ادا کرنے میں ناکام رہا،ایف آئی اے کے اختیار پر تفصیلی فیصلے میں وضاحت کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ جہانگیرترین اورشریف فیملی نے شوگر ملز انکوائری میں جے آئی ٹی کی تشکیل کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔
درخواست گزاران نے موقف اختیار کیا تھا کہ فاروقی پلپ ملز اور العریبیہ شوگر ملز پر کارپوریٹ فراڈ کا بے بنیاد الزام عائد کیا گیا ہے، وفاقی کابینہ نے فاروقی پلپ مل اور العریبیہ شوگر ملز کیخلاف انکوائری کرنے کا غیر قانونی حکم دیا ہے، لہذا عدالت العریبیہ شوگر ملز سے ریکارڈ طلبی کے جےآئی ٹی کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دے جبکہ العریبیہ شوگر ملز اور فاروقی پلپ ملز کیخلاف وفاقی حکومت کے انکوائری کے احکامات کو کالعدم کیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ طلبی کے نوٹسز معطل کیے جائیں اور ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔
رواں سال کے اوائل میں ملک میں اچانک چینی مہنگی اور قلت پیدا ہوگئی تھی۔ اس کی وجوہات جاننے کے لیے وفاقی حکومت نے 16 مارچ کو تین رکنی اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔ چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔