اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت نے کورونا وبا کے پیش نظرشادی کی انڈور تقاریب پر پابندی لگائی اورخود بڑے جلسے کررہی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ملک میں کورونا کی وجہ سے انڈورہال میں شادی کی تقریبات پرپابندی کے حکم کے خلاف درخواست پرسماعت کی۔
درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ این سی او سی نے 6 نومبر کو نوٹی فکیشن جاری کیا کہ 20 نومبر سے انڈورہال میں شادی کی تقریبات کی اجازت نہیں ہوگی، وزیراعظم کہتے ہیں ہم معیشت کے پہیے کو نہیں روکیں گے لیکن شادی ہالزکے خلاف کیوں ایسا ہورہا ہے، پالیسی بنائیں لیکن 10 ہزار لوگوں کو بے روزگارتو نہ کریں۔ اگرکوئی شادی ہال کسی ضابطہ اخلاق کی پابندی نہ کررہا ہو تو اس کو بے شک بند کردیں، جو فیصلہ کرنا ہے اس میں ہماری رائے بھی شامل ہونی چاہیے۔
درخواست گزار کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ مارکیزپرتو پابندی لیکن حکومت خود بڑے بڑے جلسے کر رہی ہے، گلگت سمیت مختلف جگہوں پرحکومت اوراپوزیشن کے جلسے جاری ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرکسی شادی ہال میں کورونا پھیل جائے توعدالت اس کی ذمے داری نہیں لے سکتی، حکومت سے یہ ضرور پوچھ لیتے ہیں کہ مارکیزکے ساتھ امتیازی سلوک کیوں رکھا جا رہا ہے۔ حکومت نے ادھر پابندی لگائی اور خود بڑے جلسے کر رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مجاز افسرکو ذاتی حیثیت میں 18 نومبرکوعدالت طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وضاحت کی جائے کہ حکومت کا دہرا معیار کیوں ہے۔