کراچی ( رپورٹ : عمران خان ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی موبائل کمیونی کیشن کمپنی جاز ( موبی لنک ) کو تین یوم کے اندر 5ارب روپے کے ادا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ایف بی آر حکام کو 2دسمبر تک کمپنی کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28اکتوبر کو ایف بی آر حکام نے جاز کمپنی کو ٹیکس کی مد میں واجب الادا 25ارب روپے ادا نہ کرنے پر نوٹس جاری کرنے کے بعد ہیڈ آفس سیل کردیا تھا جس کے بعد کمپنی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ،گزشتہ روز کمپنی کی ایف بی آرکے خلاف کارروائی پر پٹیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عبوری فیصلہ جاری کیا گیا جس میں کمپنی کی جانب سے ایڈوکیٹ سردار احمد جمال سکھیرا ،ایڈوکیٹ سکندر سکھیرا پیش ہوئے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے سید حامد علی شاہ ،سید اشفاق حسین نقوی عروج زیب عباسی پیش ہوئے.
کمپنی کے وکلا کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ کمپنی 5ارب روپے کی ادائیگی کے لئے تیار ہے جس پر سید حامد علی شاہ سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 5ارب روپے مجموعی واجب الدارقم کا معمولی سا حصہ ہے انہوں نے مزید آگاہ کیا گیا کمپنی کے ذمے 22ارب روپے واجب الا دا ہیں جبکہ جرمانہ کی رقم اس کے علاوہ ہے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ کمپنی اگلے تین روز کے اندر 5ارب روپے جمع کروائے ،مزید کہا گیا کہ ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی دفعہ 140کی کارروائی کے لئے کمپنی کو ارسال کردہ نوٹسزکواگلی سماعت تک معطل سمجھا جائے اس میں کمپنی کو 2دسمبرتک عبوری ریلیف دیا جاتاہے،جبکہ عدالتی کارروائی کو اگلی سماعت کے لئے 2دسمبر 2020تک کے لئے موخر کردیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں 28 اکتوبر کوایف بی آر کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) نے سال 2018 کی مد میں 25 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ روپے ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزام میں موبائل کمپنی جاز کے کاروباری مرکز کو سیل کردیاتھا،ایف بی آر لارج ٹیکس پیئرز یونٹ اسلام آباد کے لیٹرز کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 138 (1) کے تحت پاکستان موبائل کمیونکیشن لمیٹڈ (پی ایم سی ایل) کے پرنسپل آفیسر عامر حفیظ ابراہیم کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں 28 اکتوبر کی دوپہرایک بجے تک ٹیکس واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، یہ کیس ملک بھر میں دیودار پرائیویٹ لمیٹڈ کے 13 ہزار ٹاور اثاثوں کے حصول سے متعلق ہے جو کہ 2018 کا معاملہ ہے۔
مذکورہ کمپنی پی ایم سی ایل( جاز کمپنی) کی ذیلی کمپنی ہے جس سے اسلام آباد ایل ٹی یو نے ٹیکس کے ساتھ ساتھ 2019 کا سرچارج بھی طلب کیا گیا، جبکہ پی ایم سی ایل( جاز کمپنی) کی جانب سے ایف بی آرکے ٹیکس ریکوری کے مطالبے کو کمشنرانکم ٹیکس کے پاس اپیل کر کے چیلنج کیا جس پر کمشنر نے ڈپارٹمنٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، بعدازاں پی ایم سی ایل نے کمشنر کے فیصلے کے خلاف ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹریبونل میں درخواست دی اور وہاں بھی کمشنر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا جس کے فوراً بعد ایف بی آر نے کارروائی کی تھی ۔
ٹیکس کی عدم ادائیگی پر نجی کمیونیکیشن کمپنی جاز کا ہیڈ آفس سیل کیا تو کمپنی نے پہلے مصالحتی رویہ اختیارکرتے ہوئے تمام واجبات ادا کرنے کا عندیہ دینے کے بعد ایف بی آر کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کردیا،اور ایل ٹی یو کی جانب سے ریکوری کے نوٹس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا ۔
ایف بی آرکے لارج ٹیکس پیئرز یونٹ اسلام آباد کے نوٹس کے مطابق سال 2018 کے لیے قابل ادا ٹیکس 22 ارب 3 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے جبکہ 3 ارب 36 کروڑ 10 لاکھ روپے کا سرچارج علیحدہ ہے،نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ ادا نہ کرنے کی صورت میں کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں منقولہ اورغیر منقولہ املاک کی فروخت اور 6 ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔