دنیا بھر میں 2019 میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد 23 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جب کہ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بیشتر ممالک کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے بہت کم لوگوں کو حفاظتی ویکسین لگا رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں خسرہ کے 8 لاکھ 69 ہزار 770 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ اس مرض سے ہونے والی اموات میں بھی 2016 کے مقابلے 50 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران خسرہ کا پہلا انجیکشن لگنے کی شرح جمود کا شکار رہی اور عالمی وبا کے دوران قطرے پلانے کی شرح میں کمی نے 9 کروڑ40 لاکھ لوگوں کی صحت کو خطرے میں ڈال دیا۔
عالمی ادارہ صحت خسرہ کے حوالے سے ٹیکنیکل افسر پروفیسر نتاشہ کروکرافٹ کا کہنا ہے کہ ہوا کے ذریعے پھیلنے والی اس بیماری سے گزشتہ برس 2 لاکھ 7 ہزار 5 سو اموات ریکارڈ کی گئی جب کہ کانگو ،مداگاسکر ،جارجیا ،قازقستان اور یوکرین سمیت9 ممالک میں خسرہ کے مجموعی کیسز کی 73فیصد شرح پائی جاتی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے موجودہ صورتحال کو اس چنگاری کی مانند قرار دیا جو کہ جنگل میں آگ کا باعث بند سکتی ہے۔
گاوی ویکسین گروپ کے سربراہ سیٹھ برکلےکا کہنا ہے کہ خسرہ کی بیماری مکمل طور پر قابل علاج ہے ایک ایسے وقت میں جب ہمارے پاس ایک محفوظ، مؤثر اور کم قیمت والی ویکسین موجود ہے ایسے میں کسی بھی شخص کو اس بیماری سے نہیں مرنا چاہیے۔
تاہم یہ بات اہم ہے کہ رواں برس خسرہ اور دیگر متعدی بیماروں میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کے خلاف اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر ہیں کیونکہ ان سے دیگر وائرسز کے پھیلاؤ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔